اپنا ضلع منتخب کریں۔

    خواتین کی بیداری اور ہمہ جہت ترقی کے بغیر ملک و معاشرے کی ترقی ممکن نہیں 

    سیرتِ مصطفی کے مطالعے سے اس حقیقت کا انکشاف بخوبی ہوجاتا ہے کہ آپ خواتین کا کتنا احترام کرتے تھے۔ دخترِ رسول کے کردار کو مشعلِ راہ بناکر دنیاوی عزت بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور آخرت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    سیرتِ مصطفی کے مطالعے سے اس حقیقت کا انکشاف بخوبی ہوجاتا ہے کہ آپ خواتین کا کتنا احترام کرتے تھے۔ دخترِ رسول کے کردار کو مشعلِ راہ بناکر دنیاوی عزت بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور آخرت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    سیرتِ مصطفی کے مطالعے سے اس حقیقت کا انکشاف بخوبی ہوجاتا ہے کہ آپ خواتین کا کتنا احترام کرتے تھے۔ دخترِ رسول کے کردار کو مشعلِ راہ بناکر دنیاوی عزت بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور آخرت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Uttar Pradesh | Lucknow
    • Share this:
    اگر خواتین عزم و ہمت اور شریعت کے ساتھ زندگی کے سفر پر گامزن ہوں تو سماج کی اصلاح بھی ممکن ہے اور ان کی اپنی ترقی اور کامرانی کے راستے بھی ہموار ہوسکتے ہیں۔ اچھی اور بہتر زندگی کے لئے دین و دنیا کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے دین و دنیا کی ہم آہنگی اور فرائض کی ادائیگی سے ہی زندگی میں توازن پیدا ہوتا ہے ، ان خیالات کا اظہار بزم خواتین کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں کیا گیا۔ پیام انسانیت کے عنوان کے تحت بزم کی صدر شہناز سدرت کی خصوصی کوششوں سے اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف سیرتِ مصطفیٰ کے روشن پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا بلکہ ادبی اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد بھی عمل میں آیا خاص بات یہ بھی تھی کہ پیام انسانیت سے فیضیاب ہونے کے لئے صرف مسلم خواتین ہی شریک بزم نہیں تھیں بلکہ دیگر مذاہب کی خواتین نے بھی شرکت کرکے اس پروگرام کی معنویت اور اہمیت کو واضح کیا۔

    اس پروگرام میں اُوشا سنگھ اور شروتی بھٹا چار یہ ، صفیہ صدیقی ،تسلیم چشتی اور انور جہاں سمیت بڑی تعداد میں خواتین نے شریک ہو کر اپنی سماجی بیداری اور ذمہداری کا ثبوت دیا۔ اس موقع پر بزم کی صدر شہناز سدرت نے واضح طور پر کہا کہ سیرت نبی سے فیضیاب ہوکر خاتونِ جنت جنابِ فاطمہ زہرا کے طریقہء کار اپنائے جا سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے کیونکہ محمد صاحب صرف مسلمانوں کی ہدایت کے لیے دنیا میں نہیں آئے تھے بلکہ تمام دنیا کے انسانوں کے ہادی اور رہنما بن کر یہاں تشریف لائے تھے، اس لئے ان کے کردار و اطوار سے کسی بھی مذہب طبقے ذات اور علاقے کے لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    خواتین مقررین نے اپنے خطبات میں یہ بھی واضح کیا کہ سماج میں بیشتر برائیاں عورتوں کی مناسب تعلیم نہ ہونے اور انہیں دین و شریعت کا صحیح علم نہ ہونے کے سبب سے ہیں اگر ہر گھر میں تعلیم کے چراغ روشن کرکے لڑکیوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کردیا جائے تو معاشرہ بہتر ہوجائے گا اور دنیا جائے امن اور گہوارہِ الفت بن جائے گی ۔اس موقع پر خواتین قلم کاروں اور شاعرات نے اپنا منتخب کلام بھی پیش کیا بعد ازیں حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کے پیش نظر مختلف شعبوں میں اہم خدمات انجام دینے والی خواتین کو ممینٹوز بھی پیش کئے گئے۔

    2دہائی بعد کانگریس کو ملا غیرگاندھی صدر، انتخابات میں ملیکا ارجن کھڑگے نے تھرور کو ہرایا




    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بزم خواتین ایک طویل عرصے سے خواتین کی فلاح و بہبود اور انکی تعلیمی و معاشی ترقی کے لیے مثبت کام کررہی ہے حالانکہ کبھی کبھی بزم پر کچھ تنقیدیں اور منفی تبصرے بھی ہوئے ہیں لیکن شہناز سدرت یہی کہتے ہیں کہ ہم تنقیدوں اور الزام تراشیوں کی پروا کئے بغیرخواتین کے اصلاحی اورتعلیمی مشن کو جاری رکھیں گے اور سیرت مصطفی اور سیرت فاطمہ پر عمل کرکے اپنی زندگی معاشرے اور ملک کی بھلائی اور بقاء کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: