
میرٹھ : حیدرآباد میں داعش کے شبہ میں گرفتار پانچ مشتبہ نوجوانوں کو آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے قانونی امداد فراہم کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم ان خلاف یوپی بار کونسل کے ایک رکن نے کورٹ میں عرضی دائر کردی ہے ۔ کورٹ نے معاملے کی سماعت کے لئے چھ جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے ۔
یوپی بار کونسل کے رکن انل کمار بخشی نے اے سی جے ایم -9 میں عرضی دائر کئے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اویسی نے حال ہی میں میڈیا کو دیے بیان میں کہا تھا کہ وہ حیدرآباد میں سے گرفتار ان نوجوانوں کو قانونی مدد فراہم کریں گے ، جنہیں این آئی اے نے داعش سے تعلق رکھنے کے شبہ میں گرفتار کیا ہے ۔ بخشی کے مطابق اویسی کا یہ بیان غداری کے زمرے میں آتا ہے ۔ ساتھ ہی اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں ۔
ادھر تلنگانہ کے بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ نے اویسی کو فورا گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ سنگھ نے الزام لگایا کہ تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت کرتی ہے اور مجلس دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے ۔ اپنے متنازع بیانات کے لئے مشہور بی جے پی ممبر اسمبلی نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایم آئی ایم کی منظوری ختم کرے ۔