Asia Cup 2022: کھیلوں اور بین الاقوامی مقابلوں کیلئے UAE کیوں ہے دنیا کی پہلی ترجیح؟ جانیے دلچسپ معلومات
دبئی میں کھیلوں کے معاشی اثرات کے بارے میں ایک رپورٹ کے مطابق کھیلوں سے متعلق کل سالانہ اخراجات میں 1.7 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جاتے ہیں اور دبئی میں کھیلوں کے مجموعی معاشی اثرات 670 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔
دبئی میں کھیلوں کے معاشی اثرات کے بارے میں ایک رپورٹ کے مطابق کھیلوں سے متعلق کل سالانہ اخراجات میں 1.7 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جاتے ہیں اور دبئی میں کھیلوں کے مجموعی معاشی اثرات 670 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔
مشرق وسطیٰ کا امیر ترین ملک متحدہ عرب امارات (United Arab Emirates) چند سال پہلے تک کھیلوں کے میدان میں عالمی سطح پر اپنی کوئی خاص پہچان نہیں رکھتا تھا، گزشتہ چند برسوں میں کھیلوں کے عالمی معیار کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ سب کے لیے حیرانی کا باعث بن سکتا ہے، کہ اتنے کم عرضہ میں یہ ملک کھیلوں کی دنیا کی پہلی ترجیح کیوں کر بنا کیونکہ یو اے ای کے قیام کو اب صرف 51 سال مکمل ہوئے ہیں، جب کہ دنیا میں کئی قدیم ممالک ہیں لیکن کھیلوں سے متعلق ان کی کوئی خاص پہچان نہیں بن پائی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے کرکٹ، فٹ بال، فارمولا ون، ٹینس، گولف، اور یو ایف سی (الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ) ایونٹس کی میزبانی کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا ہے۔ اگرچہ فٹ بال متحدہ عرب امارات کی مقامی آبادی کا پہلا انتخاب ہے اور یہاں لاتعداد فٹبال اسٹیڈیم اور فٹبال کلب ہیں، تاہم حکومت نے جس طرح دیگر تمام کھیلوں میں امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک وژن اور پالیسی کے ساتھ تمام کھیلوں کے لیے یو اے ای میں سہولیات فراہم کی ہیں۔ وہ ماہرین کے مطابق قابل تعریف ہے۔ کھیلاڑیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یو اے ای نے سیاحت پر مبنی معیشت میں کھیلوں کی سیاحت کا ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ اس مہینے یو اے ای ایشیا کپ (Asia Cup) 2022 کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ پچھلے کچھ سال میں یو اے ای نے کئی بار کرکٹ کے بہت سے ایونٹس — T20 ورلڈ کپ، IPL، اور پاکستان سپر لیگ (PSL) کی میزبانی کی ہے۔ ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس (COVID-19) کے عروج کے دوران بھی اس نے کئی کھیلوں کی میزبانی کی اور اس سے متحدہ عرب امارات کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد میں ایک منفرد ملک بنا۔
بڑے کرکٹ ٹورنامنٹس کی میزبانی متحدہ عرب امارات کے لیے کوئی غیر ملکی تصور نہیں ہے۔ 1981 کے اوائل میں اس ملک میں کرکٹ اس وقت شروع ہوا جب شارجہ نے اپنے پہلے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے سے پہلے ایلیٹ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی میزبانی شروع کی۔
اس کے بعد سے متحدہ عرب امارات نے مضبوطی سے ترقی کی ہے، جس نے 2014 کے آئی پی ایل کے پہلے حصے اور 2020 کے آئی پی ایل کے مکمل ایڈیشن کی میزبانی کی ہے۔ اس نے 2009 کے لاہور دہشت گردانہ حملے کے بعد تقریباً ایک دہائی تک پاکستان کے بین الاقوامی میچوں کی میزبانی بھی کی۔
1980 کی دہائی میں بین الاقوامی کرکٹ لانے والے ملک کو دنیا کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ یعنی ICC T20 ورلڈ کپ (17 اکتوبر سے 14 نومبر) کی میزبانی کا موقع ملا اور اب وہ ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا۔ اس ٹورنامنٹ کی میزبانی سری لنکا نے کرنی تھی لیکن سیاسی صورتحال نے لنکن بورڈ کو ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر مجبور کردیا۔
دبئی میں کھیلوں کے معاشی اثرات کے بارے میں ایک رپورٹ کے مطابق کھیلوں سے متعلق کل سالانہ اخراجات میں 1.7 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جاتے ہیں اور دبئی میں کھیلوں کے مجموعی معاشی اثرات 670 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔