اپنا ضلع منتخب کریں۔

    عمران خان کا انداز اختیار کرنا چاہتے ہیں پاکستانی کپتان بابر اعظم، کہی یہ بات

    بابر اعظم کو حال ہی پاکستان کے ونڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔

    بابر اعظم کو حال ہی پاکستان کے ونڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔

    بابر اعظم کو حال ہی پاکستان کے ونڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔

    • Share this:
      اسلام آباد: پاکستان ونڈے ٹیم کے نئے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ کپتانی میں اپنے ملک کے عالمی کپ فاتح کپتان عمران خان کا انداز اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ 25 سالہ بابر اعظم کو حال ہی پاکستان کے ونڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔ بابر اعظم نے کہا کہ جب آپ کپتانی کر رہے ہو تو آپ کو پرسکون اور دماغ سے کام کرنا ہوتا ہے اور ٹیم کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے۔ آپ کو صبر و تحمل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ اگر اندر سے آپ پریشان ہیں، لیکن آپ کو متوازن ہوکر رہنا پڑتا ہے۔
      پاکستانی ونڈے ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میں نے یہ انڈر -19 کرکٹ کے دوران سیکھا۔ میدان پر آپ کو اپنا جارحانہ انداز بھلاتے ہوئے کھلاڑیوں کا اعتماد بڑھانا ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنے کھلاڑی کے ساتھ 110 فیصد کھڑے ہیں تو وہ اچھی کارکردگی کرتے ہیں۔ میں کپتان کی حیثیت سے عمران خان کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہوں۔ بابر اعظم نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مجھے ونڈے کپتان کے طور پر منتخب کیا اس کے لئے میں اپنے بورڈ کا شکر گزار ہوں۔ میں نے انڈر -19 اور ٹی -20 میں بھی کپتانی کی ہے، جب میں ٹیم کی رینکنگ دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمیں رینکنگ میں اوپر جانا ہے۔ میرا کام ٹیم کی درجہ بندی کو سرفہرست تین میں شامل کرنا ہے۔


      بابر اعظم نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔ فائل فوٹو
      بابر اعظم نے کہا کہ وہ میدان پر پُرسکون رہیں گے اور سابق کپتان عمران خان کے انداز کو اپنائیں گے۔
      فائل فوٹو


      کپتانی کے ساتھ ساتھ بلے بازی کرنا کتنا چیلنج والا ہو گا، اس پر بابر اعظم نے کہا کہ میں چیلنجوں کو پسند کرتا ہوں۔ کپتانی اور بلے بازی ساتھ کرنا تھوڑا سا مختلف ہے، جب آپ بلے بازی کرتے ہو تو آپ کی توجہ کپتانی کی جگہ بلے بازی پر مرکوز رہتی ہے۔ جب آپ بلے بازی کر چکے ہوتے ہیں، اس کے بعد اپنی ٹیم کی کارکردگی پر غور کرتے ہیں۔ ونڈے کپتان نے کہا ک میرا مقصد کپتان کی حیثیت سے بھی پہلے کی طرح کھیلنا ہے۔ شاید آسٹریلیا کے ساتھ ٹی -20 سیریز ویسی نہیں رہی جیسا ہم نے سوچا تھا لیکن حال ہی میں ہم نے بنگلہ دیش کے ساتھ ٹی -20 سیریز جیتی تھی اور اس سے ہمارا اعتماد بڑھا ہوا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ میں ایسا کارکردگی کروں گا جس سے ٹیم جیت کے راستے پر رہے اور ٹیم کا اعتماد بنا رہے۔کپتانی سے میری بیٹنگ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

      پی سی بی نے ابھی تک ٹیم کے نائب کپتان کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس کے باوجود بابراعظم کو یقین ہے کہ ٹیم کے چیف کوچ مصباح الحق اور دیگر سینئر کھلاڑی اس بارے میں کافی مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کپتان بنتے ہو تو اس میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ ہمیشہ جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کبھی کبھی غلطی بھی کر سکتے ہیں۔ میدان پر سینئر کھلاڑی بھی ہوں گے جو آپ کی مدد کریں گے۔ کوچ مصباح بھی وہاں رہیں گے اور میں ان سے مدد حاصل کروں گا۔جب بھی مجھے مشورہ کی ضرورت ہو گی، میں سینئر کھلاڑیوں سے مشورہ کروں گا۔ جیسے پی سی بی نے مجھے کپتان مقرر کیا ہے، ویسے ہی ان کے ہم مزاج نائب کپتان پر بھی بحث ہوگی۔

      بابر اعظم نے کہا کہ میں چیلنجوں کو پسند کرتا ہوں۔ کپتانی اور بلے بازی ساتھ کرنا تھوڑا سا مختلف ہے۔
      بابر اعظم نے کہا کہ میں چیلنجوں کو پسند کرتا ہوں۔ کپتانی اور بلے بازی ساتھ کرنا تھوڑا سا مختلف ہے۔


      واضح رہے بابر اعظم بہت کم بولتے ہیں اور بمشکل اپنی بات سمجھا پاتے ہیں۔ اسی لئے عام تاثر ہے کہ وہ ڈمی کپتان ہیں جنہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق ڈریسنگ روم سے کنٹرول کرتے ہیں۔ جب میڈیا نے یہ سوال بابر اعظم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں 100فیصد اپنے فیصلے خود کرتا ہوں۔ مصباح بھائی سے مشورہ ضرور کرتا ہوں، لیکن مجھ پر کوئی اپنے فیصلے مسلط نہیں کرتا۔ سلیکشن میں بھی اپنا حصہ چاہتا ہوں۔ خیال رہے کہ بابر اعظم اور سرفراز احمد پرانے دوست ہیں۔ بابر اعظم کو جب ٹی -20 کی کپتانی ملی تو سرفراز احمد کو کپتانی کے ساتھ ساتھ ٹیم میں بھی جگہ نہ مل سکی۔

      عام تاثر ہے کہ بابر اعظم ڈمی کپتان ہیں جنہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق ڈریسنگ روم سے کنٹرول کرتے ہیں۔
      عام تاثر ہے کہ بابر اعظم ڈمی کپتان ہیں جنہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق ڈریسنگ روم سے کنٹرول کرتے ہیں۔


      اب انہیں سرفراز احمد کی جگہ ونڈے کا کپتان بھی بنادیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدھ سیریز کے بعد تبدیلی کی باتیں کرنا زیادتی ہے۔ سرفراز احمد کو بھی موقع ملے گا اس وقت ہمارے دو ہی وکٹ کیپر ہیں۔ ٹیسٹ میچز میں محمد رضوان اچھا پرفارم کر رہا ہے، انہیں تسلسل کے ساتھ موقع دینا چاہیے۔ 25 سالہ بابراعظم کو ان کی بول چال کے حوالےسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔جب وہ پہلی مرتبہ کپتان بن کر آسٹریلیا گئے تو ان کیلئے پریس کانفرنس میں خصوصی طور پر مقامی مترجم کی خدمات بھی حاصل کی گئیں، ٹاس یا اختتامی تقریب کے موقع پر میڈیا منیجر بابر اعظم کے مترجم کے فرائض انجام دیتے رہے۔ اب ایک بار پھر جب سے بابر اعظم کو ٹی-20 کے ساتھ ونڈے کی قیادت سونپی گئی ہے یہ بحث ہونے لگی ہے کہ ابھی بابر اعظم کو گرومنگ کی ضرورت ہے، انہیں کپتانی نہیں سونپنی چاہیے تھی، انہیں انگلش بولنی نہیں آتی۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: