’بٹر چکن وہ بھی بنا چکن کے‘، سامنے آیا دھونی کے کھانے کا انوکھا طریقہ

’بٹر چکن وہ بھی بنا چکن کے‘، سامنے آیا دھونی کے کھانے کا انوکھا طریقہ

’بٹر چکن وہ بھی بنا چکن کے‘، سامنے آیا دھونی کے کھانے کا انوکھا طریقہ

اتھپا کے مطابق، ’ہم ہمیشہ ساتھ میں کھانا کھاتے تھے، ہمارے پاس ایک گروپ تھا، سریش رینا، عرفان پٹھان، آر پی سنگھ، پیوش چاولہ، مناف (پٹیل)، ایم ایس اور میں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    ایم ایس دھونی اپنی فٹنیس کے لیے جانے جاتے ہیں اور 41 سال کی عمر میں بھی انہیں ایک شاندار ایتھلیٹ مانا جاتا ہے۔ تجربہ کار وکٹ کیپر بلے باز اس سال کے انڈین پریمیئر لیگ میں چنئی سوپر کنگس کی قیادت کریں گے اور ان کے چیپاک اسٹیڈیم میں پریکٹس کرنے کے ویڈیو پہلے ہی سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوچکے ہیں۔ ہندوستان کے سابق کرکٹر رابن اتھپا جنہوں نے ہندوستانی اور سی ایس کے ڈریسنگ روم دونوں مین دھونی کے ساتھ کافی وقت گزارا ہے، انہوں نے دھونی کے انوکھے کھانوں کے آپشن کے ساتھ ساتھ ان کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں مزیدار قصے شیئر کیے ہیں۔ اتھپا نے حال ہی میں ایک بات چیت میں کہا کہ دھونی بٹر چکن کا آرڈر دیتے تھے لیکن اپنی فٹنیس کی سطح کو بنائے رکھنے کے لیے صرف گریوی لیتے تھے۔

    اتھپا کے مطابق، ’ہم ہمیشہ ساتھ  میں کھانا کھاتے تھے، ہمارے پاس ایک گروپ تھا، سریش رینا، عرفان پٹھان، آر پی سنگھ، پیوش چاولہ، مناف (پٹیل)، ایم ایس اور میں۔ ہم دال مکھنی، بٹر چکن، زیرا آلو، گوبی اور روٹیاں آرڈر کرتے تھے، لیکن جب کھانے کی بات آتی ہے تو ایم ایس بہت سخت تھے۔ وہ بٹر چکن کھاتے تھے لیکن چکن کے بغیر، صرف گریوی کے ساتھ! جب وہ چکن کھاتے تو روٹیاں نہیں کھاتے تھے۔ جب کھانے کی بات آتی ہے تو وہ کافی عجیب ہوتے ہیں۔ دھونی کو اپنی ٹیم کے ارکان کو پراعتماد بنانے کے لیے بھی جانا جاتا ہے اور اتھپا نے ہندوستان کے سابق کپتان کے خلاف بھی اسی طرح کی ہانی سنائی جب وہ صرف ’ماہی‘ کہلانا چاہتے تھے نہ کہ ’ماہی بھائی‘۔

    یہ بھی پڑھیں:


    یہ بھی پڑھیں:

    PSL کے فائنل میں ملتان سلطان کو ہراکر لاہور قلندرس نے 1 رن سے درج کی دلچسپ جیت

    پہلے سیزن میں، میں نے ٹیم میں سبھی کو ماہی بھائی کہتے ہوئے دیکھا۔ میں ان کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا مجھے انہیں ماہی بھائی ہی کہنا چاہیے؟ اس پر انہوں نے یہ کہتے ہوئے اسے مسترد کردیا کہ، ’مجھے جو چاہو بلالو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، برائے مہربانی مجھے ماہی ہی بلائیں۔‘
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: