چیتے جیسی چال سے دھونی نے بیٹسمین کو کیا رن آوٹ، ماہی کے انداز پر فدا ہوئے فینس

چیتے جیسی چال سے دھونی نے بیٹسمین کو کیا رن آوٹ، ماہی کے انداز پر فدا ہوئے فینس۔ (اے پی)

چیتے جیسی چال سے دھونی نے بیٹسمین کو کیا رن آوٹ، ماہی کے انداز پر فدا ہوئے فینس۔ (اے پی)

میچ کے بعد دھونی نے جئے پور میں کھیلی گئی اپنی 183 رنوں کی اننگ کا بھی ذکر کیا۔ جو کہ انہوں نے اسی میدان پر سال 2005-06 کے دوران سری لنکا کے خلاف کھیلی تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Jaipur, India
  • Share this:
    چنئی سوپر کنگس کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کی وکٹوں کے پیچھے کی جو چستی پھرتی ہوتی ہے اس کے سبھی قائل ہیں۔ جمعرات کو راجستھان کے خلاف ان کے گھر میں کھیلے گئے میچ میں راجستھان کے کھلاڑی کو جس انداز میں دھونی نے آوٹ کیا، وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ جئے پور کے سنوائی مان سنگھ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کو دیکھنے کے لیے پیلی جرسی میں زبردست بھیڑ امڈ پڑی تھی۔

    میدان راجستھان کا تھا لیکن زیادہ سپورٹرس چنئی کے نظر آرہے تھے۔ اسی دوران راجستھان کی اننگ کے آخری اوور کی چوتھی گیند پر دھروو جوریل کو دھونی نے رن آوٹ کردیا۔ متھیشا پتھیرانا کی گیند پر بلے باز نے رن لینا چاہا لیکن دھونی نے گیند پکڑنے کے لیے اپنے رائٹ میں ڈائیو کیا اور ایک اسٹیک تھرو کے ساتھ راجستھان کے بلے باز کو رن آوٹ کر کے فینس کو جھومنے کے لیے مجبور کردیا۔ اس لیے تو فینس کہتے ہیں کہ دھونی کی پھرتی اور گیم ریڈنگ پر کبھی شک نہیں کرنا چاہیے۔

    میدانی امپائر نے حالانکہ تھرڈ امپائر کی مدد لی لیکن ریپلے دیکھنے پر صاف پتہ چل رہا تھا کہ بلے باز کریز میں پہنچنے سے کافی دور رہ گیا اور راجستھان نے وکٹ گنوا دیا۔ میچ میں 32 رنوں سے آخر میں راجستھان نے جیت درج کی لیکن دل دھونی جیت کر لے گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:

    ’یہ جیسوال ہے یا بٹلر‘، نوجوان بیٹسمین کا چھکا بنا موضوع بحث، وائرل شاٹ پر کوچ نے ظاہر کی خوشی

    یہ بھی پڑھیں:

    اس کھلاڑی نے وراٹ کوہلی کو دیا جھٹکا، باونڈری لائن پر پکڑا ایسا کیچ، مایوس پویلین لوٹنا پڑا

    میچ کے بعد دھونی نے جئے پور میں کھیلی گئی اپنی 183 رنوں کی اننگ کا بھی ذکر کیا۔ جو کہ انہوں نے اسی میدان پر سال 2005-06 کے دوران سری لنکا کے خلاف کھیلی تھی۔ اس کے علاوہ راجستھان کی ٹیم کو اس جیت سے فائدہ ہوا اور اب ٹیم چنئی کو پیچھے چھوڑ کر پوائنٹس ٹیبل میں ٹاپ پر پہنچ گئی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: