’اس کا ایگو ہرٹ کردیا‘، محمد سراج نے جیمس اینڈرسن سے یوں لیا تھا بدلہ، خود ’میاں بھائی‘ نے کیا انکشاف

’اس کا ایگو ہرٹ کردیا‘، محمد سراج نے جیمس اینڈرسن سے یوں لیا تھا بدلہ، خود ’میاں بھائی‘ نے کیا انکشاف (PC-Saikat Ghosh Twitter)

’اس کا ایگو ہرٹ کردیا‘، محمد سراج نے جیمس اینڈرسن سے یوں لیا تھا بدلہ، خود ’میاں بھائی‘ نے کیا انکشاف (PC-Saikat Ghosh Twitter)

تبھی اینڈرسن نے آکر مجھے گالی دی، جس کے بعد مجھے غصہ آگیا اور میں نے بولا کے تو آ بیٹنگ پر۔پھر جب ۔۔۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Hyderabad, India
  • Share this:
    کرکٹ میں اب سلیجنگ معنوں کھیل کا حصہ بنتا جارہا ہے۔ کئی مرتبہ تو کھلاڑی آپس میں میدان پر ٹکرا جاتے ہیں، لیکن کرکٹ کے میدان پر کئی ایسے کھلاڑی بھی ہوتے ہیں جو ان سب کو نظرانداز کر کے اپنے کھیل پر دھیان مرکوز کرنا چاہتے ہیں، تو کئی کھلاڑی اسے اپنی توہین مان کر بدلے کے انتظار میں لگ جاتے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم کے تیز گیندباز محمد سراج بھی کچھ اسی مزاج کے ہیں۔

    سراج نے بھی انگلینڈ دورے کا ایک دلچسپ قصہ سنایا، قصہ ہے جب انگلینڈ دورے پر جیمس اینڈرسن نے سراج کو گالی دی تھی۔ آپ کو بتادیں کہ 40 سال کے اینڈرسن انٹرنیشنل کرکٹ میں 900 سے زیادہ مرتبہ شکار کیے ہیں اور ٹسٹ میں تو ان کے نام 685 وکٹ ہیں۔ ’بریک فاسٹ ود چمپئنس شو‘ میں سراج نے انگلینڈ دورے کا یہ قصہ شیئر کیا اور بتایا کہ میں اور جسپریت بھائی بلے بازی کررہے تھے اور میں اسٹرائیک پر تھا اور ہمارے دماغ میں یہ تھا کہ فری ہٹ ہے، بس بیٹ گھمانا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    کوئنٹن ڈی کاک نے توڑا اے بی ڈیویلیئرس کا ریکارڈ، ٹی20 میں کیا یہ بڑا کارنامہ

    یہ بھی پڑھیں:

    تمغہ جیت کر وطن واپس ہوئے باکسر، والد کو انعامی رقم دیں گے حسام الدین، دیپک، ماں کے لیے بنائیں گے گھر

    تبھی اینڈرسن نے آکر مجھے گالی دی، جس کے بعد مجھے غصہ آگیا اور میں نے بولا کے تو آ بیٹنگ پر۔ پھر جب پیٹرسن بلے بازی کے لیے آرہا تھا تو میں اس کے پاس گیا اور بولا کے بھلے ہی تمہارے 600 وکٹ ہوں گے لیکن تمہارے لیے کوئی احترام نہیں ہے۔ اتنا سنتے ہی اس نے غصہ ہو کر وراٹ بھائی سے جا کر میری شکایت کردی اور کہا یہ کھلاڑی کیا کہہ رہا ہے، اس کا ایگو شائد ہرٹ ہوگیا تھا اور تب اس نےش ائد اپنے من میں کہا ہوگا کہ ’مجھے گالی دے دیں لیکن ایسا مت کہیں‘۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: