اپنا ضلع منتخب کریں۔

    عرفان پٹھان کا بڑا انکشاف، گانگولی اس لئے آسٹریلیا دورے پر نہیں لے جانا چاہتے تھے

    عرفان پٹھان نےکہا- جب میں چھوٹا تھا اس وقت کپل دیوسےبڑا کوئی کھلاڑی نہیں تھا۔

    عرفان پٹھان نےکہا- جب میں چھوٹا تھا اس وقت کپل دیوسےبڑا کوئی کھلاڑی نہیں تھا۔

    ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے اپنے وقت کے بہترین آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے راہل دراوڑ کو اپنا من پسند کپتان قرار دیتے ہوئے کہا کہ کپل دیو اور وسیم اکرم میرے دو رول ماڈل ہیں۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:
      نئی دہلی: ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے اپنے وقت کے بہترین آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے راہل دراوڑ کو اپنا من پسند کپتان قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کا انکشاف کیا کہ کیوں سوربھ گانگولی انہیں آسٹریلیا کے دورے پر لےجانے کے حق میں نہیں تھے۔
      عرفان پٹھان نے 04-2003 میں 19 سال کی عمر میں آسٹریلیائی دورے کی شروعات کی تھی۔ اس تیز گیند باز کو پورے جوش اور رفتار سے گیند پھینکتے ہوئے خوشی محسوس ہوئی۔ عرفان پٹھان نے اسٹیو وا اور ایڈم گلکرسٹ جیسے تیز بلے بازوں کو تیز اور سوئنگ کے ساتھ آؤٹ کیا۔ حال ہی میں ایک نیوز چینل پر عرفان پٹھان نے بتایا کہ جب ٹیم کو آسٹریلیائی دورے کے لئے منتخب کیا گیا تو اس وقت سوربھ گانگولی کا کیا رد عمل تھا۔
      عرفان پٹھان نے 'اسپورٹس ٹاک' میں وہی بات بتائی تھی، جو دورہ آسٹریلیائی ٹیم کے منتخب ہونے سے قبل سوربھ گانگولی نے انہیں بتائی تھی۔ دراصل اس وقت آسٹریلیا ورلڈ چمپیئن تھا اور وہاں جانے والا کوئی بھی نیا گیند باز قبرستان جانے کے مترادف سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شاید یہی وجہ تھی کہ سوربھ گانگولی مجھے لینے کے حق میں نہیں تھے۔ سابق آل راونڈر نے کہا کہ آسٹریلیائی دورہ واقعی سخت ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب 19 سال کا نیا کھلاڑی وہاں جاتا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن شدت اختیار کرتی ہے۔

      عرفان پٹھان نے بتایا کہ جب ٹیم کو آسٹریلیائی دورے کے لئے منتخب کیا گیا تو اس وقت سوربھ گانگولی کا کیا رد عمل تھا۔
      عرفان پٹھان نے بتایا کہ جب ٹیم کو آسٹریلیائی دورے کے لئے منتخب کیا گیا تو اس وقت سوربھ گانگولی کا کیا رد عمل تھا۔


      انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ دادا نے مجھے بتایا تھا کہ عرفان تم جانتے ہو کہ میں تمہیں لے جانا نہیں چاہتا تھا۔ میں نے آپ کو سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں لے جانے سے انکار کردیا۔ اس لئے نہیں کہ میں نے آپ کو گیند بازی کرتے نہیں دیکھا، لیکن اس لئے کہ میں اس مشکل دورے میں 19 سال کے لڑکوں کو نہیں لے جانا چاہتا تھا، لیکن جب میں نے آپ کو دیکھا تو مجھے یقین ہوگیا کہ آپ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

      عرفان پٹھان نے دورہ آسٹریلیا کے لئے منتخب ہونے سے متعلق سوربھ گانگولی کے موقف کے بارے میں بات کی۔
      عرفان پٹھان نے دورہ آسٹریلیا کے لئے منتخب ہونے سے متعلق سوربھ گانگولی کے موقف کے بارے میں بات کی۔


      عرفان پٹھان نے سابق کپتان سوربھ گانگولی کی بھی اس حقیقت کی تعریف کی کہ انہوں نے میرے تمام کیریئر میں میرا ساتھ دیا۔ عرفان پٹھان نے کہا کہ دادا نے میرے تمام کیریئر میں میرا ساتھ دیا۔ دادا کے بارے میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ اگر وہ کسی کھلاڑی کو پسند کرتے ہیں تو وہ اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ کھلاڑی ٹیم کے لئے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے تو پھر وہ اس کا ساتھ دینے سے باز نہیں آتے۔
      انہوں نے کہا کہ جب کوئی کپتان کسی نوجوان کھلاڑی کے پاس آتا ہے اور اس سے بات چیت کرتا ہے تو اسے اعتماد حاصل ہوتا ہے۔ پھر آپ ان کا بہت احترام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ آسٹریلیائی دورے کی اپنی یادوں کے بارے میں عرفان پٹھان نے کہا کہ میں وہاں اپنے بچپن کے رول ماڈل سے ملا۔ میرے دو رول ماڈل ہیں۔ وسیم اکرم اور کپل دیو۔ عرفان نے کہا کہ یہ دورہ یادگار تھا۔ اس دورے پر میں پہلی بار وسیم اکرم سے ملا تھا۔ کپل دیو کے بعد وسیم اکرم میرے رول ماڈل ہیں۔ عرفان پٹھان نے 2003 میں اپنے کیریئر کے دوران کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں 300 وکٹیں حاصل کیں۔ اس سال انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیا۔

      عرفان نے کہا کہ یہ دورہ یادگار تھا۔ اس دورے پر میں پہلی بار وسیم اکرم سے ملا تھا۔ کپل دیو کے بعد وسیم اکرم میرے رول ماڈل ہیں۔
      عرفان نے کہا کہ یہ دورہ یادگار تھا۔ اس دورے پر میں پہلی بار وسیم اکرم سے ملا تھا۔ کپل دیو کے بعد وسیم اکرم میرے رول ماڈل ہیں۔


      ٹیم انڈیا کے سابق تیز گیند باز عرفان پٹھان نےحال ہی میں 2007 کے ورلڈ کپ میں ہندوستان کے باہر ہونے کے بعد ٹیم میں موجودہ ماحول کے بارے میں بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے تین میں سے دو میچ ہار چکے تھے۔ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف شکستوں نے ٹیم انڈیا کی مہم کو روک دیا۔ بظاہر اس سے ڈریسنگ روم میں مایوسی کی فضا پیدا ہوگئی۔ تب سچن تندولکر اور وریندر سہواگ نے ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات کرنا شروع کردی۔ اس دوران راہل دراوڑ ہی تھے، جنہوں نے دھونی اور ہم سب کے حوصلے بلند کئے۔ 25 ٹیسٹ اور 79 ونڈے میچوں کی کپتانی کرنے والے راہل دراوڑ کے بارے میں عرفان نے کہا کہ 2007 کے ورلڈ کپ میں ٹیم کے باہر ہونے کے بعد صرف دراوڑ نے ہی دھونی کے حوصلے بلند کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے تین دن بعد ہم سب مایوس کمرے کے باہر بیٹھے تھے۔ پھر دراوڑ نے ہمیں بلایا اور ہم سب 300 کے نام سے ایک فلم دیکھنے گئے۔

      راہل دراوڑ کے بارے میں عرفان نے کہا کہ 2007 کے ورلڈ کپ میں ٹیم کے باہر ہونے کے بعد صرف دراوڑ نے ہی دھونی کے حوصلے بلند کئے تھے۔
      راہل دراوڑ کے بارے میں عرفان نے کہا کہ 2007 کے ورلڈ کپ میں ٹیم کے باہر ہونے کے بعد صرف دراوڑ نے ہی دھونی کے حوصلے بلند کئے تھے۔


      انہوں نے دلاسہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا خاتمہ نہیں ہے۔ آپ نے بہت کرکٹ کھیلی ہے اور آئندہ بھی کھیلیں گے۔ یہ خراب تھا کہ ہم ہار گئے۔ ابھی آپ اور دھونی کو ہندوستان کے لئے بہت کرکٹ کھیلنی ہے۔ راہل دراوڑ کے الفاظ سے ہمیں لگا کہ ہم مرنے کے بجائے زندہ ہیں۔ ورلڈ کپ 2007 میں ٹیم کے باہر ہونے کے بعد راہل دراوڑ کی کپتانی کے بارے میں زیادہ بات نہیں ہوئی تھی۔ اس کے باوجود ان کی کپتانی میں ہندوستان نے انگلینڈ میں 21 سال بعد سیریز جیت لی اور 2006 میں جنوبی افریقہ میں پہلا ٹیسٹ جیتا۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے ہدف کے تعاقب میں لگاتار 17 میچ جیتے۔ ان ساری چیزوں کے پیش نظر عرفان نے راہل دراوڑ کو اپنا پسندیدہ ہندوستانی کپتان بتایا۔ انہوں نے مہندر سنگھ دھونی ، انل کمبلے اور سوربھ گانگولی پر راہل دراوڑ کا انتخاب کیا۔ عرفان پٹھان نے کہا کہ بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ دادا میرے پہلے کپتان تھے۔ انل کمبلے نے ٹیم کی بہت زیادہ قیادت نہیں کی۔ دھونی نے کرکٹ میں سب کچھ حاصل کیا، لیکن میں راہل دراوڑ کے تحت کھیلنا پسند کرتا تھا۔ کیوں کہ ان کی سربراہی میں بات چیت بہتر ہوتی تھی۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: