اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تیز گیند باز محمد شمی کو عدالت سے جھٹکا، بیوی حسین جہاں کو ہر مہینے گزارا بھتہ دینےکا دیا حکم، دینے ہوں گے اتنے لاکھ

    محمد شمی کو عدالت سے جھٹکا، بیوی حسین جہاں کو ہر مہینے اتنے روپے گزارا بھتہ دینےکا دیا حکم

    محمد شمی کو عدالت سے جھٹکا، بیوی حسین جہاں کو ہر مہینے اتنے روپے گزارا بھتہ دینےکا دیا حکم

    حالانکہ عدالت کےحکم پر اظہار تشکر کرتے ہوئے، حسین جہاں دعویٰ کیا کہ ماہانہ گزارا بھتہ کی رقم زیادہ ہونے پر انہیں راحت ملی ہوتی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Kolkata, India
    • Share this:
      کولکاتہ کی ایک عدالت نے ہندوستانی تیز گیند باز محمد شمیع کو ان کی الگ رہ رہی بیوی حسین جہاں کو ایک لاکھ 30 ہزار روپے ماہانہ گزارا بھتہ دینے کا حکم دیا ہے۔

      ایک لاکھ 30 ہزار روپے میں سے 50 ہزار روپے حسین جہاں کے لیے شخصی گزارا بھتہ ہوگا اور باقی 80 ہزار روپے ان کی بیٹی کی دیکھ بھال کا خرچ ہوگا جو ان کے ساتھ رہ رہی ہے۔

      2018 میں حسین جہاں نے 10 لاکھ روپے کے ماہانہ گزارا بھتہ کی مانگ کرتے ہوئے عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں سے 7 لاکھ روپے ان کے شخصی گزارا بھسہ ہوگا اور باقی 3 لاکھ روپے ان کی بیٹی کی دیکھ بھال میں خرچ ہوں گے۔

      ان کی وکیل مرنگاکا مستری نے عدالت کو اطلاع دی کہ مالی سال 2020-21 کے لیے ہندوستانی تیز گیند باز کی انکم ٹیکس ریٹرن کے مطابق، اس مالی سال کے لیے ان کی سالانہ انکم 7 کروڑ روپے سے زیادہ تھی اور اسی کی بنیاد پر ماہانہ انکم کی مانگ کی۔ 10 لاکھ روپے کا گزارا بھتہ غیر مناسب نہیں تھا۔

      حالانکہ شمیع کے وکیل سیلم رحمن نے دعویٰ کیا کہ چونکہ حسین جہاں خود ایک پیشہ ور فیشن ماڈل کے طور پر کام کر کے ایک مستحکم انکم ذرائع بنا رہی تھیں، اس لیے اس زیادہ گزارا  بھتہ کی مانگ مناسب نہیں تھی۔

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

       

      سمیع کو آئی ٹیم انڈیا کے اسٹار تیز گیند باز کی یاد، کہا: ہم انہیں یاد کرتے ہیں، وہ جلد...

      آخرکار نچلی عدالت نے دونوں فریقوں کو سننے کے بعد پیر کو ماہانہ گزارا بھتہ کی رقم 1.30 لاکھ روپے طئے کردی۔ حالانکہ عدالت کےحکم پر اظہار تشکر کرتے ہوئے، حسین جہاں دعویٰ کیا کہ ماہانہ گزارا  بھتہ کی رقم زیادہ ہونے پر انہیں راحت ملی ہوتی۔ رپورٹ درج کیے جانے تک اس گنتی پر ہندوستانی تیز گیند باز کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا تھا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: