سراج کی ’ووبل سیم‘ کا قہر، بٹلرنے گنوایا وکٹ، جانیے کیا ہے سیم اور کیسے کرتی ہے کام

سراج کی ’ووبل سیم‘ کا قہر، بٹلرنے گنوایا وکٹ، جانیے کیا ہے سیم اور کیسے کرتی ہے کام۔
 (Mohammed Siraj/Instagram)

سراج کی ’ووبل سیم‘ کا قہر، بٹلرنے گنوایا وکٹ، جانیے کیا ہے سیم اور کیسے کرتی ہے کام۔ (Mohammed Siraj/Instagram)

بٹلر بھی کنفیوژ رہے۔ گیند اندر آئی، بیٹ اور گیند کے درمیان گیپ بہت زیادہ تھا اور ان کا مڈل اسٹمپ اکھڑ گیا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Hyderabad, India
  • Share this:
    ہندوستان کے تیز گیند باز محمد سراج نے اپنی گیندبازی میں کافی بہتری کرلی ہے۔ ان کے پچھلے دنوں کی گئی محنت کا اثر کل کے مقابلے میں دیکھنے کو ملا، جب وہ چار وکٹ لے کر پلیئر آف دی میچ بنے، تو وہیں اتوار کو ڈبل ہیڈر کے تحت ایم اے چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے میچ میں سراج نے دنیا کے سب سے جارح بلے بازوں میں سے ایک جوس بٹلر کو ایسے آوٹ کیا کہ اس بلے باز کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ اور کمنٹیٹر باکس میں بیٹھے سابق کھلاڑیوں کا منہ بھی کھلا رہ گئے جنہوں نے سراج کی ووبل سیم یا اسکریمبل سیم کو دیکھا۔

    ووبل/اسکریمبل سیم کے بارے میں جانیے

    اس سیم کو ان دونوں ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اس طرح کی سیم میں پیسر گیند کو اس طرح سے پکڑتا ہے کہ نہ تو سیم سیدھی رہے اور نہ ہی گیند کراس طریقے سے پکڑے۔ جیسا کہ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ انگریزی کے لفظ اسکریمبل کا مطلب لڑکھڑانا ہوتا ہے، تو گیند کی سیم بالر کے ہاتھ سے چھوٹنے کے بعد سلائی سے ایک دم گھیرا بناتے ہوئے نہیں بلکہ لڑکھڑاتے ہوئے جاتی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:

    محمد سراج کے نام ہوا ایک اور اعزاز، آئی پی ایل میں ڈالی ہیں سب سے زیادہ ’ڈاٹ بال‘

    یہ بھی پڑھیں:

    ایم ایس دھونی نے دئیے ریٹائرمنٹ کے اشارے، تو جذباتی فینس نے کی سوشل میڈیا پر درخواست

    بالر کو ایسے ملتا ہے فائدہ

    عام طور پر جب بالر کے ہاتھ سے گیند کے چھوٹے وقت سیم (سلائی) باہر یا اندر کی طرف ہوتی ہے، تو بلے باز کو پتہ چل جاتا ہے کہ گیند ٹپہ کھانے کے بعد کس سمت میں جائے گی، لیکن جب گیند اسکریمبل سیم ہوتے ہوئے آتی ہے، تو بلے باز گمراہی میں رہتا ہے کہ گیند اندر آئے گی یا باہر جائے گی۔ یہی گمراہی گیندباز کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ بٹلر بھی کنفیوژ رہے۔ گیند اندر آئی، بیٹ اور گیند کے درمیان گیپ بہت زیادہ تھا اور ان کا مڈل اسٹمپ اکھڑ گیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: