پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی کے ہندستان کے خلاف متنازعہ بول، پائلٹ ابھینندن کو لیکر کہی یہ بڑی بات
شاہد آفریدی نے ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف آگ اگلی ہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے ابھینندن کو ہوا سے نیچے گرا دیا لیکن اس کے باوجود ہندوستان میں اسے ہیرو بنا دیا۔
- News18 Urdu
- Last Updated: May 26, 2020 04:40 PM IST

شاہد آفریدی نے ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف آگ اگلی ہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے ابھینندن کو ہوا سے نیچے گرا دیا لیکن اس کے باوجود ہندوستان میں اسے ہیرو بنا دیا۔
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی (Shahid Afridi) متنازع بیان دینے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ منگل کو شاہد آفریدی نے ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف آگ اگلی ہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے ابھینندن کو ہوا سے نیچے گرا دیا لیکن اس کے باوجود ہندوستان میں اسے ہیرو بنا دیا۔ یہی نہیں آفریدی نے کشمیر مسئلہ پر ایک بار پھر مو کھولا ہے اور ہندوستان پر انہوں نے مذہب کی سیاست کرنے کا سنگین الزام تک لگا دیا۔
شاہد آفریدی کے بگڑے بول
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے دی من تنازعہ بات چیت کے دوران کہا، پاکستان کی فوج نے ہمیشہ مثبت بات کی ہے۔ اس سے بڑی مثال کیا ہوسکتی ہے۔ جو بھائی ہمارے اڑتے ہوئے آئے تھے ابھینندن، ہم نے انہیں چائے پلا کر عزت سے واپس بھجوا دیا۔ ہندوستان میں اس کو بھی وہاں ہیرو بنا دیا یا یا جس کو ہم نے اپنے یہاں گرا کر واپس بھیجا۔ شاہد آفریدی نے آگے کہا ہاں اس سے زیادہ ہم آپ لوگوں کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ بھارت کو ایک دو قدم آگے بڑھنا چاہیے۔ آپ بھی انسان ہوں اسی کی بنیاد پر کام کریں۔
کشمیر میں ہندوؤں پر ظلم ہوتا تو بھی آواز اٹھاتا۔
شاہد آفریدی نے آگے کہا میں پورے ہندوستان کی کبھی بات نہیں کرتا۔ مجھے ہندوستان میں میں بہت پیار ملا ہے۔ اتنی عزت ملی ہے ہے میرے ملک والے بھی مجھ شکایت کرتے ہیں کہ آپ ہندوستان کا ہی نام لیتے ہو۔
حال ہی میں شاہد آفریدی نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف متنازع بیان دیے تھے جس کے بعد یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ نے اس پاکستانی کرکٹر سے سبھی ناطے توڑنے کی بات کہی تھی۔ آفریدی نے اس مسئلے پر کہا کہ یوراج اور ہربھجن دونوں مجبور ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا میں یوراج اور ہربھجن کا شکر گزار رہوں گا۔ جنہوں نے میری فاؤنڈیشن کی حمایت کی۔ اصل وجہ یہ ہے کہ یوراج اور ہربھجن مجبور ہیں۔ وہ رہتے ہیں بھارت میں ہیں۔ انہیں بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ ظلم کر رہے ہیں وہ لوگ بس وہ مجبور ہے اور میں کچھ نہیں کہوں گا۔