’ہاتھ کاٹنا پڑ سکتا تھا۔۔۔‘، محسن خان نے بتایا، اپنے کرئیر کا سب سے ڈراؤنا احساس

’ہاتھ کاٹنا پڑ سکتا تھا۔۔۔‘، محسن خان نے بتایا، اپنے کرئیر کا سب سے ڈراؤنا احساس(فائل فوٹو)

’ہاتھ کاٹنا پڑ سکتا تھا۔۔۔‘، محسن خان نے بتایا، اپنے کرئیر کا سب سے ڈراؤنا احساس(فائل فوٹو)

محسن خان نے میچ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ایک وقت تھا جب میں نے کرکٹ کھیلنے کا یقین ترک کر دیا تھا کیونکہ میں ہاتھ اٹھا بھی نہیں پاتا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai, India
  • Share this:
    لکھنو سوپر جائنٹس کے تیز گیندباز محسن خان نے انڈین پریمیئر لیگ ٹی ٹوئنٹی میچ میں ممبئی انڈینس کے کلاف ٹیم کو یادگار جیت دلانے کے بعد اپنی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اگر وہ ڈاکٹروں کے پاس صحیح وقت پر نہیں پہنچتے تو ان کا ہاتھ بھی کاٹنا پڑسکتا تھا۔ ممبئی کو آخری اوور میں جیت کے لیے 11 رن کی ضرورت تھی۔

    کریز پر ٹم ڈیوڈ اور کیمرون گرین جیسے جارحانہ بلے باز تھے لیکن محسن نے شاندار گیندبازی کر کے ٹیم کو یادگار جیت دلائی۔ اس جیت سے لکھنو کی ٹیم پلے آف میں جگہ پکی کرنے کے قریب پہنچی۔ اس تیز گیندباز کو پچھلے سال کندھے کی سرجری کرانی پڑی تھی۔ ان کے بائیں کندھے میں خون جم گیا تھا۔ اس سرجری کی وجہ سے وہ پورے گھریلو سیشن اور آئی پی ایل کے شروعاتی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔

    IPL 2023; Mohsin Khan: 'हाथ काटना पड़ सकता था..', मोहसिन खान ने बताया, अपने करियर का सबसे डरावना एहसास

    محسن خان نے میچ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ایک وقت تھا جب میں نے کرکٹ کھیلنے کا یقین ترک کر دیا تھا کیونکہ میں ہاتھ اٹھا بھی نہیں پاتا تھا۔ بہت کوشش کے بعد کسی طرح ہاتھ اٹھاتے تھے تو سیدھا نہیں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا، "یہ ایک طبی بیماری تھی۔ میں اس وقت کو یاد کر کے کانپ جاتا ہوں کیونکہ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اگر میں نے سرجری میں مزید ایک ماہ تاخیر کی تو میرا ہاتھ بھی کاٹنا پڑ سکتا تھا۔‘

    یہ بھی پڑھیں:

    IPL شائقین کو وارننگ، اسٹیڈیم میں CAA-NRCمخالف بینرز لے جانے پر پابندی، ہوگی کارروائی

    یہ بھی پڑھیں:

    اب اس فارمیٹ میں کھیلا جاسکتا ہے ایشیا کپ 2023، ٹیم انڈیا کے پاکستان جانے کو لے کر آئی بڑی اپ ڈیٹ

    اس 24 سال کے تیز گیندباز نے کہا، ’میں چاہوں گا کہ کسی بھی کرکٹر کو یہ بیماری نہ ہو۔ یہ عجیب طرھ کی بیماری تھی۔ میری شریانیں مکمل طور پر بند تھیں۔ ان میں خون کے لوتھڑے جمع ہو چکے تھے۔ کرکٹ ایسوسی ایشن (اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن)، راجیو شکلا سر، میری فرنچائزی (لکھنؤ سوپر جائنٹس)، میرے خاندان نے اس مشکل وقت میں بہت مدد کی۔ میں نے سرجری سے پہلے اور بعد میں بہت مشکل وقت دیکھے ہیں لیکن سب نے میرا ساتھ دیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: