ٹیم کی اندرونی معلومات حاصل کرنے کی کوشش، نامعلوم شخص نے محمد سراج سے کیا رابطہ تو گیند باز نے اٹھایا یہ بڑا قدم

ٹیم کی اندرونی معلومات حاصل کرنے کی کوشش، نامعلوم شخص نے محمد سراج سے کیا رابطہ تو گیند باز نے اٹھایا یہ بڑا قدم (AP)

ٹیم کی اندرونی معلومات حاصل کرنے کی کوشش، نامعلوم شخص نے محمد سراج سے کیا رابطہ تو گیند باز نے اٹھایا یہ بڑا قدم (AP)

اب ہر آئی پی ایل ٹیم کا اپنا اے سی یو عہدیدار ہے جو ٹیم ہوٹل میں ہی ٹھہرتا ہے اور ساری سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کے لیے اے سی یو ورک شاپ لازمی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Hyderabad, India
  • Share this:
    ہندوستان کے تیز گیند باز محمد سراج نے بی سی سی آئی کی اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) کو بتایا تھا کہ کسی نامعلوم شخص نے اس سال فروری میں آسٹریلیائی ٹیم کے دورے سے پہلے ٹیم کی اندرونی معلومات حاصل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا۔ آئی پی ایل میں رائل چیلنجرس بنگلورو کے لیے کھیلنے والے سراج نے بی سی سی آئی کو اس کی معلومات دی تھی۔

    سمجھا جاتا ہے کہ سٹہ باز نے ہندوستان کے میچوں کے دوران کافی پیسہ گنوادیا تھا اور مایوسی میں سراج کو میسیج بھیجا تھا۔ ہندوستان نے جنوری فروری میں نیوزی لینڈ کے خلاف محدود اووروں کی گھریلو سیریز کھیلی جس کے بعد آسٹریلیائی ٹیم یہاں آئی۔ ہندوستان نے سری لنکا کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 1-2 سے ہرایا اور ونڈے سیریز 0-3 سے جیتی۔ نیوزی کے خلاف ہندوستان نے ونڈے سیریز 0-3 سے جیتی اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی 1-2 سے جیت درج کی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    رہانے نے اس طرح سے چنئی کو جتوایا میچ، نہیں تھم رہی ہیں آر سی بی کے ساتھ میچ کی باتیں

    بورڈ کے ایک ذرائع نے کہا، ’جس شخص نے سراج سے رابطہ کیا وہ بکی نہیں تھا۔ وہ حیدرآباد کا ایک ڈرائیور تھا جو میچوں پر سٹے بازی کا عادی تھا۔ اس نے کافی رقم کھو دی تھی، اس لیے اس نے اندر کی معلومات کے لیے سراج سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا۔‘

    یہ بھی پڑھیں:

    روہت شرما نے دوہرائی تاریخ، آئی پی ایل میں ایسا کرنے والے بنے تیسرے ہندوستانی بیٹسمین

    انہوں نے کہا، ’سراج نے فوری اس کی اطلاع دی۔ آندھرا پولیس نے اس شخص کو پکڑ لیا ہے۔‘ بی سی سی آئی نے 2013 کے اسپاٹ فکسنگ معاملے کے بعد اے سی یو نیٹ ورک میں توسیع کی تھی۔ اب ہر آئی پی ایل ٹیم کا اپنا اے سی یو عہدیدار ہے جو ٹیم ہوٹل میں ہی ٹھہرتا ہے اور ساری سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کے لیے اے سی یو ورک شاپ لازمی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: