اپنا ضلع منتخب کریں۔

    یو اے ای کے آصف خان نے ونڈے میں مچایا تہلکہ، 41 گیندوں میں سنچری بناکر رقم کی تاریخ

    یو اے ای کے آصف خان نے ونڈے میں مچایا تہلکہ، 41 گیندوں میں سنچری بناکر رقم کی تاریخ

    یو اے ای کے آصف خان نے ونڈے میں مچایا تہلکہ، 41 گیندوں میں سنچری بناکر رقم کی تاریخ

    یو اے ای کے آصف علی ایسوسی ایٹ ملک کی جانب سے سب سے تیز سنچری بنانے والے بلے باز بن کر تاریخ رقم کرچکے ہیں۔

    • Share this:
      آئی سی سی ورلڈ کپ لیگ 2 کے 21ویں راونڈ کے چھٹے میچ میں یو اے ای کے آصف خان نے ونڈے کرکٹ میں تہلکہ مچادیا ہے۔ آصف ے نیپال کے خلاف میچ میں صرف 41 گیندوں پر سنچری بناڈالی جو ونڈے میں چوتھی سب سے تیز سنچری ہے، اس کے ساتھ ساتھ آصف ایسوسی ایٹ ملک کی جانب سے سب سے تیز سنچری لگانے والے پہلے بلے باز بھی بن گئے ہیں۔ نیپال کے خلاف میچ میں آصف نے 42 گیندوں میں ناٹ آوٹ 101 رن کی اننگ کھیلی جس میں 4 چوکے اور 11 چھکے شامل ہیں۔ آصف نے 240.48 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ جارحانہ بلے بازی کی۔


      آصف کی اننگ کے بل بوتے یو اے ای نے 50 اوور میں 6 وکٹ پر 310 رن بنائے۔ آصف کے علاوہ اروند نے 94 اور یو اے ای کے کپتان محمد وسیم نے 63 رنوں کی اننگ کھیلی۔ میچ میں یو اے ای نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


      بتادیں کہ اسکاٹ لینڈ اور عمان کی ٹیم ورلڈ کپ کوالیفائر کے لیے سیدھے کوالیفائی کرچکی ہے، وہیں، آج یو اے ای کے پاس نیپال کو ہراکر ورلڈ کپ کوالیفائر کے لیے کوالیفائی کرنے والی تیسری ٹیم بننے کا موقع ہے۔ اگر نیپال کو ہار ملتی ہے تو پھر نامیبیا کی ٹیم تیسری ٹیم کے طور پر کوالیفائی کرے گی۔

      یہ بھی پڑھیں:

      کیا پہلے ونڈے میں ہندوستان XI میں عمران ملک اور کلدیپ یادو کو ملے گا موقع؟

      یہ بھی پڑھیں:

      آسٹریلیا کے خلاف ODI سیریز کے ابتدائی میچ سے ورلڈ کپ کی تیاری کا بجے گا بگل

      آصف خان نے رقم کی تاریخ، 11 چھکے لگاکر پوری کی سنچری

      یو اے ای کے آصف علی ایسوسی ایٹ ملک کی جانب سے سب سے تیز سنچری بنانے والے بلے باز بن کر تاریخ رقم کرچکے ہیں۔ بتادیں کہ ایسوسی ایٹ ملک یو اے ای کے لیے تو آصف نے تاریخ رقم کی ہے بلکہ اپنا نام ورلڈ ریکارڈ کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ بتادیں کہ، ونڈے میں سب سے تیز سنچری لگانے کا ریکارڈ اے بی ڈیویلیئرس کے نام ہے۔ انہوں نے صرف 31 گیندوں میں ونڈے سنچری بنائی ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: