رجب طیب اردگان کا بڑا بیان ’ہم اس وقت تک چین سے نہیں رہیں گے، جب تک کہ اپنے آخری شہری کو تباہ شدہ عمارتوں سے نکال نہ لیں‘

تصویر ٹوئٹر: @akpartyenglish

تصویر ٹوئٹر: @akpartyenglish

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان (Recep Tayyip Erdogan) نے جاری امدادی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ہم اپنا کام جاری رکھیں گے جب تک کہ ہم اپنے آخری شہری کو تباہ شدہ عمارتوں سے نہیں نکال لیتے، اس وقت تک ہم چین و سکون سے نہیں رہیں گے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Turkey
  • Share this:
    ترکی کے صدر رجب طیب اردگان (Recep Tayyip Erdogan) نے منگل کو اعلان کیا کہ ترکی میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 35,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ سو سال قبل ملک کے قیام کے بعد سے اب تک کی سب سے مہلک ترین تباہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ یقینی ہے۔ ترکی اور شام میں بے گھر ہونے والے دسیوں ہزار زندہ بچ جانے والوں میں سے بہت سے لوگ اب بھی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

    ترکی میں تصدیق شدہ اموات 1939 میں ارزنکن کے بڑے زلزلے (Erzincan earthquake) سے ریکارڈ کی گئی تھیں جس میں لگ بھگ 33,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اردگان نے کہا کہ 6 فروری کے زلزلے کے نتیجے میں 105,505 زخمی ہوئے تھے جس کا مرکز کہرامنماراس اور اس کے آفٹر شاکس ہے۔ وہیں پڑوسی ملک شام میں تقریباً 3,700 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جس سے دونوں ممالک میں مجموعی تعداد 39,000 ہو گئی ہے۔


    ترک صدر نے زلزلے کو ’صدی کی آفت‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ 13,000 سے زائد افراد اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انقرہ میں ڈیزاسٹر ایجنسی اے ایف اے ڈی کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی کابینہ کے پانچ گھنٹے کے اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ 47,000 عمارتیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں یا اتنی بری طرح سے تباہ ہو چکی ہیں کہ انہیں مسمار کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں 211,000 رہائش گاہیں ہیں۔


    رجب طیب اردگان نے جاری امدادی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ہم اپنا کام جاری رکھیں گے جب تک کہ ہم اپنے آخری شہری کو تباہ شدہ عمارتوں سے نہیں نکال لیتے، اس وقت تک ہم چین و سکون سے نہیں رہیں گے۔ امدادی ایجنسیاں اور حکومتیں ترکی اور شام کے تباہ حال علاقوں تک امداد پہنچانے کے لیے کوششیں تیز کر رہی تھیں۔


    ملک شام کی کیا ہے صورت حال؟

    شام کی وزارت صحت نے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں 1,414 اموات اور 1,357 زخمیوں کی حتمی گنتی کا اعلان کیا۔ منگل کے روز اقوام متحدہ نے تین ماہ کے لیے تقریباً 5 ملین شامیوں کے لیے زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کے لیے 397 ملین ڈالر کی اپیل شروع کی۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    یہ اعلان عالمی ادارے کی جانب سے دمشق کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں ترکی سے شمال مغربی شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک اقوام متحدہ کی امداد دو مزید سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔

    شمال مغربی شام میں احمد اسماعیل سلیمان نے سب سے جندریس قصبے میں اپنے تباہ شدہ گھر کے باہر کمبل کی پناہ گاہ قائم کی۔ وہ اپنے خاندان کو ایک ایسے گھر میں واپس لے جانے سے ڈرتے ہیں، جو مکمل طور پر ٹھیک نہ ہو، اس لیے 18 لوگ باہر عارضی خیمے کے نیچے سو رہے ہیں۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: