اپنا ضلع منتخب کریں۔

    قبل از رمضان امن کیلئے اسرائیل اور فلسطینی مذاکرات کی مصر کر رہا ہے میزبانی، یہ ہوگی بڑے پیش رفت

    یہ ہوگی بڑی پیش رفت

    یہ ہوگی بڑی پیش رفت

    فلسطینیوں کا مقصد مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں ایک آزاد ریاست قائم کرنا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ یہ وہ علاقہ ہے جن پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Egypt
    • Share this:
      مصر نے اتوار کے روز شرم الشیخ (Sharm el-Sheikh) کے ریزورٹ شہر میں اسرائیلی اور فلسطینی حکام کی میزبانی کی ہے جس کے تحت امریکہ اور اردن کی حمایت میں رمضان کے مقدس مہینے سے قبل مغربی کنارے میں تشدد کے اضافے کو کم کرنے یا ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ پانچ طرفہ میٹنگ 26 فروری کو اردن میں امریکی ثالثی میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے بعد ہوئی، جو برسوں میں اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس تھا۔

      اس ثالتی کے تحت اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے وعدوں کو پورا کیا جاسکتا ہے، لیکن زمینی سطح پر اسے دونوں طرف کے دھڑوں نے چیلنج کیا اور تشدد کو روکنے میں ناکام رہے۔

      مصر کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والی اس ملاقات کا مقصد فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں کے درمیان یکطرفہ کارروائیوں کو ختم کرنا اور کشیدگی کو روکنا ہے اور تشدد کے موجودہ صورت کو ختم کرکے پرامن رہنے کے لیے بات چیت کی حمایت کرنا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ یہ امن عمل کی بحالی کے لیے موزوں ماحول بنانے کے لیے ہے۔

      فلسطینیوں کا مقصد مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں ایک آزاد ریاست قائم کرنا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ یہ وہ علاقہ ہے جن پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      یہ بات قابل ذکر ہے کہ امن مذاکرات 2014 سے تعطل کا شکار ہیں اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاری میں توسیع نے ایک قابل عمل ریاست کے قیام کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔

      پچھلے سال میں رمضان کی آمد کے موقع پر یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے ارد گرد اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں دوطرفہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن زیادہ تر نقصان فسطینی طرف ہوا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: