اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’اتراکھنڈ حکومت انسانی بنیادوں پر نکالے مناسب حل‘، آخر ہلدوانی کا مسئلہ کیسے ہوا شروع؟ جانیے 10 اہم نکات

    ہلدوانی احتجاج برسوں سے رہ رہے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہورہا ہے۔

    ہلدوانی احتجاج برسوں سے رہ رہے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہورہا ہے۔

    ہلدوانی کے احتجاج اور دہلی کے شاہین باغ کے درمیان کئی لوگ موازنہ کررہے ہیں۔ شاہین باغ کا احتجاج شہریت ترمیمی قانون 2020 کے خلاف تھا، جب کہ ہلدوانی احتجاج برسوں سے رہ رہے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہورہا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Haldwani-cum-Kathgodam, India
    • Share this:
      سپریم کورٹ نے جمعرات (5 جنوری 2023) کو اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں ریلوے اراضی کیس کے سلسلے میں کئی درخواستوں کی سماعت کی جس کے لیے پچھلے کئی دنوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے آج ہلدوانی کے مکینوں کی بے دخلی پر روک لگا دی۔ یہ کاربائی 10 جنوری کے قریب شروع ہونے والی تھی۔ نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلہ کے تحت ہلدوانی کے گھروں، اسکولوں، مندروں، بینکوں اور مساجد وغیرہ کو مسمار کیے جانے کا فیصلہ سنایا گیا تھا، جس کے خلاف احتجاج ہنوز جاری ہے۔

      ہلدوانی احتجاج بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان تازہ ترین فلیش پوائنٹ بن گیا کیونکہ کئی اپوزیشن لیڈروں نے مظاہرین کی حمایت کی ہے۔ ہلدوانی کے احتجاج اور دہلی کے شاہین باغ کے درمیان کئی لوگ موازنہ کررہے ہیں۔ شاہین باغ کا احتجاج شہریت ترمیمی قانون 2020 کے خلاف تھا، جب کہ ہلدوانی احتجاج برسوں سے رہ رہے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہورہا ہے۔ بدھ کے روز اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے منصوبہ بند انہدام کے خلاف دہرادون میں اپنے گھر پر ایک گھنٹہ خاموش احتجاج کیا۔

      سپریم کورٹ نے ہلدوانی تجاوزات کیس میں نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔

      اس ضمن میں تمام پہلوؤں سے متعلق 10 اہم اور معلوماتی نکات پیش ہیں:
      20 دسمبر 2022 کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین سے ’تجاوزات‘ ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم اصل میں 2013 میں دائر ایک عوامی مفاد رعامہ کے تحت دائرہ کردہ درخواست بعد دیا گیا تھا۔
      ریلوے حکام عدالتی حکم کے بعد نے ’’غیر قانونی‘‘ ڈھانچوں کا سروے کیا جب کہ احتجاج جاری ہوگیا، جو کہ ہنوز جاری ہے۔
      اس کیس میں تقریباً 50,000 رہائشی متاثر ہوں گے، اس کے علاوہ اسکول، کالج، مساجد اور مندور وغیرہ بھی اس علاقہ میں موجود ہیں۔ گھروں میں پانی اور بجلی کے کنکشن بھی ہیں۔
      مظاہرین کے مطابق زمین ریلوے کی نہیں ہے، مظاہرین کو اپوزیشن لیڈروں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی، صدر اے آئی ایم آئی ایم و رکن پارلیمنٹ نے پوچھا کہ اگر سرکاری اسکول ہیں تو یہ سب غیر قانونی تجاوزات کیسے ہیں؟
      ہلدوانی سے کانگریس ایم ایل اے سمیت ہردیش نے کہا کہ ریلوے کا یہ سروے کوئی معنی نہیں رکھتا اور حکومت نے عدالت میں رہائشیوں کے مفادات کے تحفظ کی کوشش نہیں کی۔
      سال 2016 میں ریلوے نے کہا کہ غیر قانونی تجاوزات 29 ایکڑ اراضی پر تھی، لیکن اب وہ 78 ایکڑ پر دعوی کر رہے ہیں۔
      سماج وادی پارٹی نے بدھ کو ہلدوانی کے احتجاجی مقام پر ایک وفد بھیجا ہے۔ مرادآباد کے ایم پی ایس ٹی حسن نے وفد کی قیادت کرتے ہوئے کہا زمین ریلوے کی کیسے ہے؟ یہ کس سے خریدی؟ جب کہ لوگ اس پر 100 سال سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں!
      سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل رہائشیوں کو یہ مقام خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے اور 10 جنوری کو بے دخلی مہم شروع ہونے کا امکان تھا۔
      انتظامیہ نے کہا کہ انڈیا ریزرو بٹالین اور صوبائی مسلح کانسٹیبلری کی آٹھ کمپنیاں اور ریلوے پروٹیکشن فورس کی 10 کمپنیاں جلد ہی ہلدوانی میں تعینات کی جائیں گی۔
      سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگ وہاں کئی سال سے رہ رہے ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کوئی اسکیم، آپ صرف 7 دن کا وقت دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خالی کرو، یہ انسانی معاملہ ہے۔ اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے کون ہے؟ اس معاملے میں حکومت کا کیا موقف ہے؟ عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ جن لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی ہے اسے آپ کیسے ڈیل کریں گے؟
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: