برگر، پزہ، چاومین سمیت دیگر جنک فوڈ کی لت کی وجہ سے نوجوان آنت کے کینسرکی چپیٹ میں آرہے ہیں۔ عموماً 60-50 سال کی عمر میں ہونے والا آنت کا کینسر اب 30 کی عمر کے نوجوانوں کو اپنی چپیٹ میں لے رہا ہے۔
یہ انکشاف دہلی اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ (ڈی ایس سی آئی) کی حالیہ اسٹڈی میں ہوا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے اسٹڈی 2018 و 2019 کے 215 آنت کے کینسر کے مریضوں پر کیا تھا۔ تقابلی طور پر، اس قسم کے کینسر کے تقریباً 60 فیصد مریض، جو مردوں میں زیادہ عام ہیں، 50 سال سے کم عمر کے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کی عمر 30-40 سال کے درمیان ہے۔ اسٹڈی کے مطابق، عموماً دیکھا گیا ہے کہ فائبر والی غذاوں کی کمی و دیگر وجوہات سے کم عمر کے نوجوانوں میں آنت کے کینسر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ یہ عام بات نہیں ہے۔ مغربی ممالک میں تو مردوں میں اوسطاً عمر 68 اور خواتین میں 72 کی عمر میں آنت کا کینسر پایا جاتا ہے، جب کہ اسٹڈی میں یہ 30 کی عمر میں بھی مل رہا ہے۔
دہلی اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے آنکالوجی کے محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر پرگیہ شکلا بتاتی ہیں کہ کم عمر میں یہ کینسر ہونے پر علاج اثردار نہیں ہوتا۔ مریض کی ٹھیک ہونے کی شرح بے حد خراب رہتی ہے۔ اس کینسر کی وجہ سے مریضوں کی امواتوں کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر شکلا نے کہا کہ اسکریننگ کا مقصد کینسر کا جلد پتہ لگانا اور علاج کرنا ہے لیکن ملک میں بڑی عمر میں بڑی آنت کے کینسر کی اسکریننگ کی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر بڑی آنت کا کینسر نوجوانوں میں پایا جاتا ہے تو اس کے علاج کا اثر بہت کم پایا گیا ہے۔ ایسے میں حکومت کو اسکریننگ کے رہنما اصولوں کو تبدیل کرنا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو 40 سال کی عمر سے ہی اس کی اسکریننگ شروع کر دینی چاہیے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔