شیر میسور ٹیپوسلطان کی تلوارکی آج بھی ہیبت طاری! بہادری سےلیس تلوار 140 کروڑروپے میں فروخت

’’اس تلوار کی ایک غیر معمولی تاریخ ہے‘‘۔ (تصویر: @syedurahman)

’’اس تلوار کی ایک غیر معمولی تاریخ ہے‘‘۔ (تصویر: @syedurahman)

بونہمس کے اسلامی اور ہندوستانی آرٹ کے سربراہ اولیور وائٹ کے مطابق یہ ٹیپو سلطان کی سب سے پسندیدہ اور ہمیشہ ساتھ رہنے والی تلوار ہے۔ اس کی شکل و صورت سے ایسا لگتا ہے کہ اس کی تیاری میں کمال کی کاریگری کی گئی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Karnataka, India
  • Share this:
    ہندوستان میں 18 ویں صدی کے دوران میسور کے حکمران ٹیپو سلطان (Tipu Sultan) کی طاقت و قوت کا آج بھی چرچا ہوتا ہے۔ ٹیپو سلطان کی وہ تصویر آج بھی کئی میوزیم اور تاریخی مقامات کو دیکھنے کو ملے گی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے وہ اپنے گلے میں تلوار لٹکائے رہتے تھے۔ تاریخی آثار کے مطابق مئی 1799 میں سرینگا پٹم کی جنگ میں شکست کے بعد ان کے نجی گھر میں یہ تلوار دستیاب ہوئی۔ اب ٹیپو سلطان کی تلوار 140 کروڑ روپے میں لندن میں فروخت ہوئی ہے۔

    نیلامی گھر بونہمس (Bonhams) کے مطابق 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کی بیڈ چیمبر کی تلوار ایک ہندوستانی اسلامی چیز کے طور پر نامزد ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوئی۔

    بونہمس کے اسلامی اور ہندوستانی آرٹ کے سربراہ اولیور وائٹ نے کہا کہ یہ شاندار تلوار ٹیپو سلطان سے منسلک تمام ہتھیاروں میں سب سے بڑی ہے جو اب بھی نجی ہاتھوں میں ہے۔ یہ ٹیپو سلطان کی سب سے پسندیدہ اور ہمیشہ ساتھ رہنے والی تلوار ہے۔ اس کی شکل و صورت سے ایسا لگتا ہے کہ اس کی تیاری میں کمال کی کاریگری کی گئی ہے۔ اس کی خوبصورتی کا دیگر تاریخی تلواروں کے مقابلہ میں کوئی جواب نہیں۔


    تلوار کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

    کئی سال گزرنے کے بعد بھی ماہرین کے مطابق کا معیار اب بھی غیر معمولی ہے۔ یہ تلوار 1782 اور 1799 کے درمیان ٹیپو کے دور کی ہے - جنھیں میسور کا ٹائیگر یعنی شیرِ میسور بھی کہا جاتا ہے۔ اس تلوار کو سونے کی ایک عمدہ کوفتگاری ہلی ہوئی اسٹیل تلوار کے طور پر بیان کیا گیا ہے جسے سکھیلا کہا جاتا ہے۔


    مذکورہ تلوار کو مغل کاریگروں نے جرمن بلیڈ کے ماڈل پر تیار کیا تھا، جو 16 ویں صدی میں ہندوستان میں آیا تھا۔ اللہ کی صفات اور دعاؤں کے ساتھ اسے انتہائی خوبصورتی سے تیار کیا گیا تھا، جو کہ خطاطی کا اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔ نیوز 9 لائیو کے مطابق تلوار کے درمیان ’’ شمشیرِ ملک‘‘ لکھا ہوا ہے، جب کہ ہلکے حصے میں ’’یا اللہ! یا ناصر! یا فتح! یا ناصر! یا مومن! یا ظاہر لکھا ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    ذرائع کے مطابق یہ تلوار 4 مئی 1799 کو سرینگا پٹم کی جنگ میں شکست کے بعد ٹیپو کے نجی گھروں میں دریافت ہوئی تھی۔

    اس کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج نے میجر جنرل ڈیوڈ بیرڈ کو ’حملے میں ان کی ہمت اور طرز عمل کے اعلی احترام کے نشان‘ کے طور پر دیا، جن کے ہاتھوں ٹیپو کو ہلاک کیا گیا۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: