’مسلم خواتین کے مساجد میں داخلہ کی کوئی ممانعت نہیں‘ سپریم کورٹ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا موقف
’’یہ حلف نامہ صاف صاف پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے‘‘۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (All India Muslim Personal Law Board) کا حلف نامہ ایڈوکیٹ فرح انور حسین شیخ کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں ہے، جس میں یہ ہدایت مانگی گئی ہے کہ ہندوستان کی مساجد میں مسلم خواتین کے داخلے پر پابندی کا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (All India Muslim Personal Law Board) نے بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم خواتین کو مساجد میں نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم مساجد میں مرد و خواتین کے درمیان اختلاط ممنوع ہے۔
اے آئی ایم پی ایل بی کا حلف نامہ پونے میں مقیم ایک کارکن ایڈوکیٹ فرح انور حسین شیخ کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں ہے، جس میں یہ ہدایت مانگی گئی ہے کہ ہندوستان کی مساجد میں مسلم خواتین کے داخلے پر پابندی کا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آفس سکریٹری ڈاکٹر محمد وقارالدین لطیفی کی جانب سے 8 فروری 2023 کو جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے دوسری عرضی میں سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں مسلم خواتین کے نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد میں داخلے کی بابت ہدایت کی درخواست کی گئی ہے۔
پریس ریلیز
یہ حلف نامہ صاف صاف پہلے حلف نامہ کے مطابق ہے، جو بورڈ کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اسی طرح کی درخواست میں دائر کیا گیا تھا۔
پریس نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نماز یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم ایک ہی صف میں مرد و خواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔ اگر گنجائش ہوتو مسجد انتظامیہ عورتوں کے لئے علیحدہ انتظام کرے۔
’’ہندوستان کی مساجد میں مسلم خواتین کے داخلے پر پابندی کا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں‘‘۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بورڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ درخواست گزار کی طرف سے مکہ میں حجر اسود کے ارد گرد طواف کی حالیہ پٹیشن میں نماز کے استدلال پر جو مثال پیش کی گئی ہے وہ نماز کی ادائیگی کے حوالے سے گمراہ کن ہے۔ مکہ مکرمہ میں بھی خانہ کعبہ کے اطراف کی تمام مساجد میں مرد و زن کو اختلاط کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔
’اسی طرح یہ مسئلہ ہندوستان میں موجودہ مساجد میں دستیاب سہولت پر منحصر ہے، اگر موجودہ عمارت/جگہ ایسے انتظامات کی اجازت دیتی ہے تو انتظامی کمیٹیاں خواتین کے لیے الگ الگ جگہیں بنانے کے لیے آزاد ہیں۔ حلف نامے میں بیان کردہ اس موقف کے علاوہ بورڈ مسلم کمیونٹی سے بھی اپیل کرتا ہے کہ جہاں بھی نئی مساجد تعمیر کی جائیں وہاں خواتین کے لیے مناسب جگہ بنانے کے اس مسئلے کو ذہن میں رکھا جائے‘۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔