اپنا ضلع منتخب کریں۔

    معروف شاعر پروفیسر وسیم بریلوی سڑک حادثے میں زخمی، آخر کیا ہوا اور اب کیسے ہے صحت؟

    خاندان کے ایک رکن نے بتایا کہ پروفیسر وسیم بریلوی کی حالت میں بہتری آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جلد ہی ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔ وہ اب خطرے سے باہر ہیں اور دہلی کے بی ایل کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    خاندان کے ایک رکن نے بتایا کہ پروفیسر وسیم بریلوی کی حالت میں بہتری آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جلد ہی ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔ وہ اب خطرے سے باہر ہیں اور دہلی کے بی ایل کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    خاندان کے ایک رکن نے بتایا کہ پروفیسر وسیم بریلوی کی حالت میں بہتری آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جلد ہی ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔ وہ اب خطرے سے باہر ہیں اور دہلی کے بی ایل کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      اردو کے معروف شاعر پروفیسر وسیم بریلوی 13 جنوری 2023 کو منعقد ہونے والے مشاعرہ میں شرکت کے لیے بحرین گئے ہوئے تھے۔ واپسی پر وہ دہلی سے بریلی جا رہے تھے کہ ہاپوڑ سے گزرتے ہوئے ان کی کار ایک ڈمپر سے ٹکرا گئی۔ ان کے بائیں ہاتھ اور کندھے پر چوٹیں آئی ہیں۔

      ذرائع کے مطابق ان کے بائیں ہاتھ میں تین فریکچر ہیں۔ خاندان کے ایک رکن نے بتایا کہ ان کی حالت میں بہتری آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جلد ہی ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔ پروفیسر وسیم بریلوی (سال 82) اب خطرے سے باہر ہیں اور دہلی کے بی ایل کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اسی گاڑی میں ایک اور شاعر ایم آر عقیل نعمانی بھی تھے انہیں بھی معمولی چوٹیں آئیں۔

      اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
      تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
      *
      جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
      کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا
      *
      آسماں اتنی بلندی پہ جو اتراتا ہے
      بھول جاتا ہے زمیں سے ہی نظر آتا ہے

      دکھ اپنا اگر ہم کو بتانا نہیں آتا
      تم کو بھی تو اندازہ لگانا نہیں آتا
      *
      وہ جھوٹ بول رہا تھا بڑے سلیقے سے
      میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
      *
      تجھے پانے کی کوشش میں کچھ اتنا کھو چکا ہوں میں
      کہ تو مل بھی اگر جائے تو اب ملنے کا غم ہوگا

      *
      رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
      دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: