آر بی آئی کی 'چھوٹ' پر لوگ ٹوٹ پڑے، بینکوں میں مچ گئی 'لوٹ'، ایک صارف 10-10 بار بدلوا رہے 2000 کے نوٹ

آر بی آئی کی 'چھوٹ' پر لوگ ٹوٹ پڑے، بینکوں میں مچ گئی 'لوٹ'

آر بی آئی کی 'چھوٹ' پر لوگ ٹوٹ پڑے، بینکوں میں مچ گئی 'لوٹ'

Rs 2000 Note Exhange: اس بار ریزرو بینک نے لوگوں کو بغیر کسی سخت اصول اور نگرانی کے 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کا موقع دیا ہے۔ 23 مئی سے اس کے شروع ہونے کے بعد اس اصول سے کھلواڑ کرنے والے بھی ایکٹیو ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لچکدار رویے کی وجہ سے غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم بھی سفید رقم میں بدل جائے گا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی: سال 2016 کے بعد ملک میں ایک بار پھر نوٹ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔ جب سے ریزرو بینک نے میڈیا کے سامنے یہ انکشاف کیا ہے کہ 2000 کے نوٹ کو چلن سے باہر کیا جا رہا ہے، لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ تاہم اس بار نہ صرف صارفین کو اپنے نوٹ جمع کرانے کے لیے کافی وقت دیا گیا ہے بلکہ اس پر کوئی پابندی یا شرائط بھی عائد نہیں کی گئی ہیں۔ لوگ آر بی آئی کی اس چھوٹ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    درحقیقت ریزرو بینک نے 2000 کے نوٹ کے حوالے سے جاری اپنے نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا ہے کہ اس کے لیے صارفین کو نہ تو کوئی شناختی ثبوت فراہم کرنا ہوگا اور نہ ہی کوئی فارم بھرنے کی ضرورت ہوگی۔ جی ہاں، بس اتنی شرط لگائی گئی ہے کہ ایک شخص ایک وقت میں صرف 10 نوٹ یعنی 20 ہزار روپے تک جمع یا بدل سکتا ہے۔ لوگ بھی آر بی آئی کی اس چھوٹ کا غلط طریقے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ عالم یہ ہے کہ اس قاعدے کی خلاف ورزی پر عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔

    Azam Khan: ایس پی لیڈر اعظم خان کو بڑی راحت، جس معاملے میں گئی تھی اسمبلی رکنیت، اس میں عدالت نے کیا بری

    Azam Khan: ایس پی لیڈر اعظم خان کو بڑی راحت، جس معاملے میں گئی تھی اسمبلی رکنیت، اس میں عدالت نے کیا بری

    دائر کی گئی ہے پی آئی ایل
    سپریم کورٹ میں سائبر معاملات کے قانونی ماہر ویراگ گپتا کا کہنا ہے کہ اس بار کچھ لوگ آر بی آئی کی نرمی کا ناجائز فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں۔ اس بار نہ تو رقم جمع کرانے یا بدلنے کا کوئی ریکارڈ بنایا جا رہا ہے اور نہ ہی جمع کرائی جانے والی رقم کے حوالے سے کوئی انکوائری ہو رہی ہے۔ ایسے میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ کچھ لوگ غلط طریقے سے اپنی رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع کر رہے ہیں یا اس کے بجائے قانونی کرنسی لا رہے ہیں۔ ویراگ گپتا کا کہنا ہے کہ اس بار آر بی آئی کے ان فیصلوں کو لے کر عدالت میں مفاد عامہ کی عرضی بھی دائر کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ قواعد میں نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم بھی بغیر اسکیننگ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائی جارہی ہے۔

    ایک آدمی 10-10 بار نوٹ جمع کر رہا ہے
    جب سال 2016 میں نوٹ بندی کی گئی تھی، تو کئی طرح کے ضابطے نافذ کیے گئے تھے، جس میں نوٹ جمع کرانے یا تبدیل کرنے والے کو اپنے شناختی ثبوت کے ساتھ دی گئی رقم کا ذریعہ بتانا پڑتا تھا۔ اس بار ایسا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ ظاہر ہے کہ لوگ ایک دن میں 10-10 بینکوں میں جا کر 2000 کے نوٹ جمع کرا سکتے ہیں۔ چونکہ ان صارفین کا ریکارڈ رکھنے کے بارے میں آر بی آئی کی طرف سے کوئی حکم نہیں ہے، اس لیے بینک بھی بغیر کسی انکوائری اور چھان بین کے اندھا دھند رقم جمع کر رہے ہیں۔

    غیر قانونی پیسے کو سفید کرنے کا موقع
    بینکنگ ماہر اور وائس آف بینکنگ کے بانی اشونی رانا کا کہنا ہے کہ اس بار لوگ آر بی آئی کی نرمی کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم کو آسانی سے قانونی شکل دے رہے ہیں۔ اب جب بینکوں میں کوئی شناخت یا ثبوت طلب نہیں کیا جا رہا ہے تو لوگ سسٹم کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم اپنے کھاتوں میں جمع کر کے یا اسے دوسری کرنسی میں تبدیل کر کے سفید کر رہے ہیں۔

     

    دوسروں سے بھی بدلوا سکتے ہیں نوٹ
    اس بار آر بی آئی نے نوٹوں کو تبدیل کرنے یا جمع کرنے کے لیے سخت اصول نہیں بنائے ہیں، اس لیے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگ دوسروں کے ذریعے بھی اپنی رقم جمع کروا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا 2000 کا نوٹ کسی دوسرے شخص کو دے کر بینک میں بھیج دے تو بھی اسے دوسرا نوٹ باآسانی مل جائے گا اور اس طرح اس کی رقم وائٹ منی میں تبدیل ہو جائے گی۔ یہ گورکھ دھندہ 23 مئی سے ہی شروع ہو چکا ہے اور دوسرے لوگ یا تو ایسے کالا دھن رکھنے والوں کا پیسہ لے کر چند روپے کے لالچ میں بینک میں جمع کروا رہے ہیں یا اسے دوسری کرنسی میں تبدیل کر رہے ہیں۔

    ویراگ گپتا اور اشونی رانا دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس بار 2000 روپے کی شکل میں کالا دھن بھی مضبوط اصولوں کی کمی اور لچکدار طریقہ اپنانے کی وجہ سے سسٹم میں آ رہا ہے۔ تاہم، آر بی آئی کا مقصد فی الحال اس کرنسی کو سسٹم سے باہر نکالنا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مزید سخت قوانین بنانے کے بجائے اس نے لوگوں کو آسانی سے پیسے جمع کرنے کی آزادی دی ہے۔
    Published by:sibghatullah
    First published: