کامیابی کی کہانی: دونوں پیر نہیں پھر بھی اونچی اڑان، طعنوں کو بنایا طاقت، پڑھیں ابو حبیدہ کی کہانی

ابو حبیدہ

ابو حبیدہ

ابو حبیدہ نے بتایا کہ اگر کوئی معذور ہو اور لوگ اسے طعنے دے رہے ہوں تو ان لوگوں کو اپنا دوست سمجھو نہ کہ اپنا دشمن۔ اگر زندگی میں ایسے لوگ نہیں

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Lucknow, India
  • Share this:
    اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے رہنے والے ابو حبیدہ کی کہانی ہر کسی کو متاثر کر رہی ہے۔ دراصل دو سال کی عمر میں وہ پولیو کی وجہ سے دونوں پیروں سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گئے تھے۔ ساتھ ہی رشتہ داروں نے طعنہ دیا کہ 'سونے جیسا بچہ مٹی ہو گیا۔ اب وہ زندگی میں کچھ نہیں کر سکے گا'۔ ان سب کے باوجود ابو حبیدہ نے ہمت نہیں ہاری اور پیرا بیڈمنٹن کھلاڑی بن کر قومی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا۔ سونے سمیت کئی تمغے جیتے۔ یہی نہیں، اتر پردیش کا سب سے بڑا ایوارڈ  لکشمن بھی جیتا۔

    بتادیں کہ 2021 میں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ابو حبیدہ کو ان کی بہترین کارکردگی پر لکشمن ایوارڈ سے نوازا تھا۔ ڈاکٹر شکنتلا مشرا بحالی یونیورسٹی، موہن روڈ میں جاری 5ویں قومی بیڈمنٹن چیمپئن شپ 2023 میں حصہ لینے کے لیے آئے ہوئے ابو حبیدہ نے نیوز 18 لوکل سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ڈروناچاریہ ایوارڈ سے نوازا گیا گورو کھنہ نے بطور ایک کوچ انہیں اس مقام تک پہنچایا ہے۔ آج ابو حبیدہ کی پوزیشن عالمی درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر ہے۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے بی کام کرنے کے بعد انہوں نے اپنی پڑھائی چھوڑ دی اور پوری توجہ پیرا بیڈمنٹن پر مرکوز کر دی۔ والد محمد قمر پی اے سی میں سپاہی ہیں اور والدہ نفیسہ بانو نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

    بھائی کا تمغہ دیکھ کر جیتنے کے لیے جوش جاگ اٹھا:
    ابو حبیدہ نے بتایا کہ جب ان کا بھائی کرکٹ کھیل کر گھر آتا تھا تو اس کے پاس بہت سے تمغے ہوتے تھے۔ اس کا تمغہ دیکھ کر جوش جاگ اٹھا اور فیصلہ کیا کہ ایک دن اسے بھی تمغہ اپنے نام کرنا ہے۔ 2009 میں پہلا تمغہ حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ہی، جب 2017 میں ملک کے لیے بین الاقوامی تمغہ جیتا، تو بہت فخر محسوس ہوا۔

    مقصد اولمپکس میں تمغہ جیتنا ہے:
    28 سالہ ابو حبیدہ کی دو بیٹیاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف اولمپکس میں پیرا بیڈمنٹن چیمپئن شپ جیت کر اپنے ملک کے لیے گولڈ میڈل لانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ابو حبیدہ نے بتایا کہ اگر کوئی معذور ہو اور لوگ اسے طعنے دے رہے ہوں تو ان لوگوں کو اپنا دوست سمجھو نہ کہ اپنا دشمن۔ اگر زندگی میں ایسے لوگ نہیں ہوں گے تو آگے بڑھنے کا حوصلہ نہیں ملے گا۔
    Published by:sibghatullah
    First published: