اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تاج محل انتظامیہ کو آگرہ بلدیہ سے 1.9 کروڑ روپےکی جائیداداورواٹر ٹیکس کےملےنوٹس، آخرکیاہےمعاملہ؟

    ’تاج محل کے لیے پراپرٹی ٹیکس پہلی بار موصول ہوا ہے‘۔

    ’تاج محل کے لیے پراپرٹی ٹیکس پہلی بار موصول ہوا ہے‘۔

    آگرہ نگر نگم (آگرہ میونسپل کارپوریشن) کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل مالی سال 22-2021 اور 23-2022 کے ہیں۔ تاہم میونسپل کمشنر نکھل ٹی فنڈے نے کہا کہ وہ تاج محل کے ٹیکس سے متعلق کارروائی سے لاعلم ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai | Jammalamadugu | Delhi | Hyderabad | Agra
    • Share this:
      تاج محل دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے۔ جو کہ اپنی خوبصورتی اور فن تعمیرات کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ اس کے دیدار کے لیے ملک ہی نہیں بلکہ اقطاع عالم سے شائقین دیکھنے آتے ہیں اور یہاں آ کر تصاویر لیتے ہیں۔ دنیا بھر میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ تاج محل تعمیراتی دنیا کا عجوبہ ہے۔

      آگرہ جی بلدیہ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) سے کہا ہے کہ وہ تاج محل پر 1.47 لاکھ روپے ہاؤس ٹیکس کے ساتھ ساتھ 1.94 کروڑ روپے واٹر ٹیکس کے طور پر ادا کرے، جو کہ تاج محل کے ضمن میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ اے ایس آئی کو واجبات کی ادائیگی کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں جائیداد کو وقف کر دیا جائے گا۔

      آگرہ نگر نگم (آگرہ میونسپل کارپوریشن) کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل مالی سال 22-2021 اور 23-2022 کے ہیں۔ تاہم میونسپل کمشنر نکھل ٹی فنڈے نے کہا کہ وہ تاج محل کے ٹیکس سے متعلق کارروائی سے لاعلم ہیں۔ فنڈے نے بتایا کہ ٹیکس کے حساب کے لیے کیے گئے ریاست بھر میں جغرافیائی معلومات کے نظام (GIS) سروے کی بنیاد پر تازہ نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔

      انہوں نے کہا کہ تمام احاطے بشمول سرکاری عمارتوں اور مذہبی مقامات کو ان پر واجب الادا واجبات کی بنیاد پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں چھوٹ قانون کے مناسب عمل کے بعد فراہم کی جاتی ہے۔ اے ایس آئی کو نوٹس جاری ہونے کی صورت میں ان کی طرف سے موصول ہونے والے جواب کی بنیاد پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      اے ایس آئی کے سپرنٹنڈنگ ماہر آثار قدیمہ راج کمار پٹیل نے کہا کہ تاریخی مقامات پر پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا ہے۔ ہم پانی کے لیے ٹیکس ادا کرنے کے بھی ذمہ دار نہیں ہیں کیونکہ اس کا کوئی تجارتی استعمال نہیں ہے۔ پانی کا استعمال احاطے میں ہریالی برقرار رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ تاج محل کے لیے پراپرٹی ٹیکس پہلی بار موصول ہوا ہے، یہ غلطی سے بھیجا گیا ہوگا۔

      دریں اثنا اے ایس آئی حکام نے کہا کہ نوٹس غلطی سے بھیجا گیا ہے، کیونکہ تاریخی مقامات پر مکان اور پانی کے ٹیکس لاگو نہیں ہوتے ہیں۔ اے ایس آئی نے بتایا کہ تاج محل کو 1920 میں ایک محفوظ یادگار قرار دیا گیا تھا اور برطانوی حکومت کے دنوں میں بھی اس پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: