نئی دہلی. گزشتہ سال 26 نومبر کو نیویارک سے دہلی آنے والی ایئر انڈیا کی پرواز کے کیبن کرو کو معلوم ہوا تھا کہ فلائٹ میں ایک مسافر نشے کی حالت میں ہے۔ یہ دعویٰ ایک اور ساتھی مسافر سوگاتا بھٹاچارجی نے کیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ایئر انڈیا کی اس فلائٹ میں سفر کرنے والے شنکر مشرا نامی شخص پر فلائٹ میں ایک بزرگ خاتون پر پیشاب کرنے کا الزام ہے۔ ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندرشیکھرن نے اتوار کو اس معاملے پر ایک آفیشیل بیان جاری کیا۔ اس میں انہوں نے لکھا، '26 نومبر کو ایئر انڈیا کی فلائٹ AI102 میں پیش آنے والا واقعہ میرے اور میرے ایئر انڈیا کے ساتھیوں کے لیے ذاتی پریشانی کا معاملہ ہے۔ ایئر لائن کا ردعمل تیز ہونا چاہیے تھا۔
وہیں اس درمیان ایئر انڈیا نے اس معاملے میں اپنے چار کیبن کریو اور ایک پائلٹ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں تحقیقات ہونے تک روسٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں، ایک ساتھی مسافر پر پیشاب کرنے کے ملزم شنکر مشرا کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ہفتہ کو 14 دن کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔
سی این این نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے سوگاتا بھٹاچارجی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عملے کو مشرا کے نشے کی حالت کے بارے میں آگاہ کیا تھا، لیکن "وہ بس مسکرائے۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ پائلٹ نے دو گھنٹے انتظار کرنے کے بعد خاتون مسافر کو دوسری سیٹ مہیا کرائی۔
ایئرانڈیا کی فلائٹ میں ایک اور کیس، نشے میں 8 سال کی بچی کے ساتھ کر رہا تھا غلط کام
خاتون پر پیشاب کرنے کے بعد ملزم فرار، بولا۔ معاف کردو، بیوی۔بچے پریشان ہوں گےبھٹاچارجی نے بتایا، 'شنکر مشرا نے دوپہر کے کھانے کے دوران چار ڈرنکس لیں، اور وہ اتنے نشے میں تھا کہ (Turbulence) کے دوران وہ مجھ پر گر پڑا۔ جب میں نے عملے کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تو وہ صرف مسکرادئے۔‘‘ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس بارے میں ایئرلائن کو تحریری شکایت دی تھی لیکن انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ 26 نومبر کی فلائٹ کے عملے کے ارکان نے مشرا اور خاتون ساتھی مسافر کے درمیان ایک معاہدہ کرادیا تھا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔