اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مولانا سید جلال الدین عمری کا سانحہ ارتحال، مسلم دنیا کا نا قابل تلافی نقصان

    Youtube Video

    مولانا سید جلال الدین عمری کا شمار نہ صرف ممتاز اسلامی اسکالر کے طور پر ہوتا تھا بلکہ انہوں نے اسلامیات پر جو نصف درجن کتابیں اردو زبان میں تصنیف کی تھیں وہ اہمیت کی حامل ہیں ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Madhya Pradesh | Bhopal | Delhi
    • Share this:
    جماعت اسلامی ہند  Jamaat e Islami Hind کے سابق امیر مولانا سید جلال الدین عمری  Maulana Syed Jalaluddin Umri  کے سانحہ ارتحال کو مدھیہ پردیش کے دانشوروں اور اسلامک اسکالرس نے مسلم دنیا کے ناقابل تلافی نقصان سے تعبیر کیا ہے۔ مولانا سید جلال الدین عمری نے چھبیس اگست کو داعی اجل کو لبیک کہا اور ستائیس اگست کو انہیں دہلی کے شاہین باغ میں سپرد خاک کیا گیا۔
    مولانا سید جلال الدین عمری کی ولادت ۱۹۳۵ میں مدراس کے نارتھ ارکاٹ کے  پتا گرام میں ہوئی تھی۔ انہوں نے پتا گرام سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ  دارالسلام عمر آباد، تمل ناڈو سے گریجوئیشن بعداز آں اسی ادارے سے  ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ مولانا سید جلال الدین عمری کا شمار نہ صرف ممتاز اسلامی اسکالر کے طور پر ہوتا تھا بلکہ انہوں نے اسلامیات پر جو نصف درجن کتابیں اردو زبان میں تصنیف کی تھیں وہ اہمیت کی حامل ہیں ۔ مولانا سید جلال الدین عمری جماعت اسلامی ہند کے دوہزار سات سے دوہزار انیس تک امیر ہیں ۔اس کے علاوہ وہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے بھی اہم رکن رہے ہیں ۔
    مولانا سید جلال الدین عمری کے سانحہ ارتحال کے موقع پر مولانا برکت اللہ بھوپالی ہائرسیکنڈری اسکول کے زیر اہتمام بھوپال میں قران خوانی کے ساتھ  تعزیتی جلسہ کے بھی انعقاد کیاگیا۔ اس موقع پر مولانا سید جلال الدین عمری کی مغفرت کے لئے دعائیں بھی کی گئیں۔

    مولانا برکت اللہ بھوپالی ہائر سیکنڈری اسکول کے منتظم اعلی و مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون نے نیوز ایٹین اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سید جلال الدین عمری کا سانحہ ارتحال صرف جماعت اسلامی ہند کا نقصان نہیں ہے بلکہ ملت اسلامیہ اپنے ایک عظیم اسکالرس سے محروم ہوگئی ہے۔ وہ جماعت اسلامی ہند کے امیر تو رہے ہی ہیں انہوں نے مسلم پرسنل لابورڈ میں جو خدمات انجام دی ہیں انہیں بھی کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

    Earthquake: جموں۔کشمیر میں ہلی زمین، محسوس کئے گئے زلزلے کے جھٹکے، جانئے کتنی رہی شدت

    کیا یہ ہوگی پاکستان کے خلاف Playing XI ٹیم؟ BCCI نے شیئر کی نے 11کھلاڑیوں کی تصویریں

    ساری زندگی انہوں نے اسلامی شعار قائم کرنے ، شریعت کو عام کرنے اور مسلمانوں میں دینی و تعلیمی بیداری کو لیکر جو کام کیا وہ بے مثل ہے ۔بھوپال سے بھی ان کا گہرا رشتہ ہے۔ان کا سانحہ ارتحال میرا ذاتی نقصان بھی ہے ۔ وہ جب بھی بھوپال آتے تھے ان کی سرپرستی ہمیں حاصل ہوتی تھی ۔ ہم جمیعت علما  سے ضرور وابستہ ہیں مگر انہوں نے تنظیم سے اوپر اٹھ کر جو کام کیا وہ قابل تقلید ہے ۔ آج ہم لوگوں نے قران خوانی بھی کی اور ان کے لئے دعائیں بھی کیں ۔ اللہ ان کے درجات کو بلند کرے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: