ٹوئٹر اس کمپنی میں ہوئی ضم، ایلون مسک کا ٹوئٹ دے رہا گواہی، اس دن ہٹ جائے گا بلو ٹک!

ٹوئٹر اس کمپنی میں ہوئی ضم، ایلونمسک کا ٹوئٹ دے رہا گواہی، اس دن ہٹ جائے گا بلو ٹک!

ٹوئٹر اس کمپنی میں ہوئی ضم، ایلونمسک کا ٹوئٹ دے رہا گواہی، اس دن ہٹ جائے گا بلو ٹک!

ایلون مسک نے ایک پوڈکاسٹ میں بات کرنے کے دوران کہا تھا کہ امریکہ کو ایک سوپر ایپ کی ضرورت ہے جو چین کے وی چیٹ کو کڑی ٹکر دے سکے اور اس سے کافی مناسب سہولیات والا بھی ہو۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Newyork
  • Share this:
    ایلون مسک نے جب سے ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کی ہے تب سے انہوں نے کئی مرتبہ تبدیلیاں کرکے حٰران کردیا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ٹوئٹر کا لوگو بدل کر کتے کی تصویر لگا دی تھی۔ وہیں اب خبر ہے کہ ٹوئٹر کا ایکس کارپ نام کی کمپنی میں انضمام ہوگیا ہے۔ یہ بات کتنی سچ ہے اس کے لیے ایلون مسک کے آفیشل بیان کا انتظار کرنا ہوگا لیکن ایلون مسک نے منگل کو ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے صرف ‘X’ لکھا ہے۔ اس کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔

    ٹوئٹر کے سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر جیک ڈورسی سے جڑے ایک کیس میں چار اپریل کو قانونی کاغذات میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ٹوئٹر اب موجود نہیں ہے اور ایکس کارپ نامی ایک یونٹ کے ساتھ اس کا انضمام کردیا گیا ہے۔ لیکن یوزرس اس بات سے ابھی تک ناواقف ہیں کہ ایکس کارپ کیا ہے، وہیں ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک نے بھی اس سے جڑی کوئی آفیشل تفصیلات کا اعلان نہیں کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    WhatsApp میں آرہا شاندار اپ ڈیٹ، کانٹیکٹ ایڈیٹ کرنے میں ہوگی آسانی

    ایلون مسک کی کمپنی ہے ایکس کارپ

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکس کارپ ایک کمپنی ہے جو خود ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ اس کے کاروبار کا بنیادی مرکز سان فرانسسکو، کیلیفورنیا میں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایلون مسک نے ٹوئٹر کو ضم کر دیا ہے۔ ایسی صورت حال میں 'X' لفظ پر مشتمل مسک کا ٹویٹ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    جی میل استعمال کرتے ہیں تو پتہ کرلیجیے یہ شاندار ٹرک، کام کرنے کامزہ ہوجائے گا دوگنا

    ایلون مسک کچھ نہ کچھ الگ کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ایلون مسک نے ایک پوڈکاسٹ میں بات کرنے کے دوران کہا تھا کہ امریکہ کو ایک سوپر ایپ کی ضرورت ہے جو چین کے وی چیٹ کو کڑی ٹکر دے سکے اور اس سے کافی مناسب سہولیات والا بھی ہو۔ اسی کے بعد سے ایوری تھنگ ایپ کی بات سامنے آئی تھی۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: