سمندر کی سطح میں اضافہ ہندوستان اور دیگر ممالک کے لیے بڑا خطرہ، عالمی تنظیم برائے موسمیات کا انتباه
سمندری سطح میں اضافہ انسانی آبادیوں کے لیے خطرہ کی علامت ہے۔
عالمی تنظیم برائے موسمیات کے مطابق عالمی اوسط سمندر کی سطح میں سال 1901 اور 2018 کے درمیان 0.20 میٹر کا اضافہ ہوا۔ سال 1901 اور 1971 کے درمیان اوسطاً 1.3 ملی میٹر فی سال، سال 1971 اور 2006 کے درمیان 1.9 ملی میٹر فی سال اور سال 2006 اور 2018 کے درمیان 3.7 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا ہے۔ یہ خطرہ کی علامت ہے۔
حیدرآباد: سمندر کی سطح میں اضافہ ہندوستان اور چین کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش، ہالینڈ اور دیگر ممالک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ان ممالک کی بڑی ساحلی آبادی ہے۔ عالمی تنظیم برائے موسمیات (World Meteorological Organisation) نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے۔ اس رپورٹ کا نام ’عالمی سمندری سطح میں اضافہ: مضمرات، کلیدی حقائق اور اعداد و شمار‘ ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں ممبئی، چینائی، کولکاتا اور ملک کے دیگر ساحلی شہروں میں بڑے پیمانے پر اثرات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
عالمی تنظیم برائے موسمیات کے مطابق عالمی اوسط سمندر کی سطح میں سال 1901 اور 2018 کے درمیان 0.20 میٹر کا اضافہ ہوا۔ سال 1901 اور 1971 کے درمیان اوسطاً 1.3 ملی میٹر فی سال، سال 1971 اور 2006 کے درمیان 1.9 ملی میٹر فی سال اور سال 2006 اور 2018 کے درمیان 3.7 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا ہے۔ یہ خطرہ کی علامت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 اور 2022 کے درمیان یہ 4.5 ملی میٹر فی سال رہا ہے اور کم از کم 1971 کے بعد سے انسانی اثر و رسوخ میں اضافہ، سمندری سطح میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے کہا کہ ڈبلیو ایم او ہمیں بتاتا ہے کہ اگر عالمی حرارت معجزانہ طور پر 1.5 ڈگری (صنعت سے پہلے کی سطح پر سیلسیس) تک محدود ہے، تب بھی سطح سمندر میں کافی اضافہ ہوگا۔ لیکن ڈگری کا ہر حصہ شمار ہوتا ہے۔ اگر درجہ حرارت میں 2 ڈگری کا اضافہ ہوتا ہے، تو اس سطح میں اضافہ دوگنا ہو سکتا ہے اور درجہ حرارت میں مزید اضافے کے ساتھ سمندر کی سطح میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ کسی بھی منظر نامے کے تحت بنگلہ دیش، چین، ہندوستان اور نیدرلینڈز جیسے ممالک سب خطرے میں ہیں۔
تھرمل توسیع (Thermal expansion) سال 1971 تا 2018 کے دوران سطح سمندر کے اضافے میں کا 50 فیصد حصہ ہے۔ جب کہ گلیشیئرز کے پگلنے سے برف کا نقصان 22 فیصد، برف کی چادر کا نقصان 20 فیصد اور زمینی پانی کے ذخیرہ میں تبدیلی 8 فیصد رہی۔ اسی طرح سال 1992 تا 1999 اور 2010 تا 2019 کے درمیان آئس شیٹ کے نقصان کی شرح میں چار فیکٹر کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2006 تا 2018 کے دوران عالمی سطح پر اوسط سمندر کی سطح میں اضافے کے لیے برف کی چادر اور گلیشیئر کا بڑے پیمانے پر نقصان سب سے زیادہ اہم کردار تھا۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔