
احمدآباد : نئی حج پالیسی کےتحت اس سال حج کے سفر پر جانے والے لوگوں کے لئے کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں، لیکن سب سےزیادہ تنازع خواتین کا بغیرمحرم کے سفر حج پرجانے والی پالیسی پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وزیراعظم مودی اس نئی حج پالیسی کو لے کر کافی خوشی کا اظہار کررہے ہیں اور اس کو خواتین کےساتھ امتیازی سلوک کی طرف ایک تاریخی قدم بتارہے ہیں۔ وہیں اس نئی حج پالیسی کی حقیقت مختلف نظرآ رہی ہے۔
وزیراعظم مودی کے گجرات سے ایک بھی ایسی خاتون نے فارم نہیں بھرا ہے ، جس نےمحرم کے بغیرحج کےسفر پرجانے میں دلچسپی دکھائی ہو۔ یہ بھی سوال اٹھ رہا ہےکہ اگر شریعت محرم کے بغیر خاتون پرحج فرض ہی نہیں قرار دیتا تو پھر حکومت ایسے اقدامات کیوں اٹھا رہی ہے ۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم نریندرمودی نے 'من کی بات پروگرام کے دوران حج کو لے کر مسلم خواتین کےساتھ ہو رہے امتیازکا ذکر کیا اورکہا کہ ہم نے دیکھا ہےکہ اگر کوئی مسلمان عورت حج کے لئے جانا چاہتی ہے ، تو وہ بغیر محرم کے نہیں جاسکتی ۔ توہم نے اقلیتی امور کی وزارت سے یہ پابندی اٹھانے کے لئے کہا ہے، اس لئے اب مسلم خواتین محرم کے بغیرحج کےسفرپرجا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی حج پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک اچھی خاصی تعداد میں خواتین نے حج کے سفر پر تنہا جانے کے لئے فارم بھرا ہے۔
تاہم وزیر اعظم مودی کےگجرات میں ایک بھی خاتون ایسی نہیں ہے ، جس نے تنہا حج کے سفر پرجانے کے لئے درخواست دی ہو۔ اس سلسلہ میں جانکاری دیتے ہوئے گجرات حج کمیٹی کے سکریٹری امتیاز شیخ نے کہا کہ ہمیں کافی امید تھی کہ ایسی کچھ خواتین فارم بھریں گی ، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
نئی حج پالیسی کو لے کر آل انڈیا ملی كونسل کے رکن مولانا ضياالرحمان کا کہنا ہےکہ جب شریعت مان رہی ہے کہ اگر کسی عورت کےساتھ محرم نہیں ہے ، تو اس پرحج فرض نہیں تو پھرحکومت ایسی پالیسی کیوں بنا رہی ہے ۔ جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی سکریٹری فاطمہ تنویر کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت ایسے کام کر کے خواتین کی ہمدرد ہونے کا جھوٹا دعوی کررہی ہے۔