B'day Spl: مونیکا بیدی کو مہنگا پڑا تھا گینگسٹر ابو سلیم سے پیار، جیل میں گزارنے پڑے تھے 5 سال
جب مونیکا بیدی (Monica Bedi) کیریئر کی اونچائیوں کو چھو رہی تھیں، تبھی ان کی زندگی میں کوئی ایسا آیا، جس نے ان کی پوری زندگی بدل کر رکھ دی۔ یہ شخص تھا آل راونڈر ڈان ابو سلیم (Abu Salem)۔ ایک وقت پر ابو سلیم کے ساتھ مونیکا بیدی کی لو اسٹوری ہر طرف سرخیوں میں تھی۔

بالی ووڈ اداکارہ مونیکا بیدی (Monica Bedi) آج اپنا 46 واں یوم پیدائش منا رہی ہیں۔ مونیکا بیدی کبھی انڈسٹری کی سب سے مہنگی اداکارہ میں شمار ہوتی تھیں، مونیکا بیدی (Happy Birthday Monica Bedi) کئی بڑی فلموں کا حصہ رہی تھیں، جن میں سے بیتشتر فلمیں ہٹ ثابت ہوئی تھیں۔ جب مونیکا بیدی کیریئر کی اونچائیوں کو چھو رہی تھیں، تبھی ان کی زندگی میں کوئی ایسا آیا، جس نے ان کی پوری زندگی بدل کر رکھ دی۔ یہ شخص تھا آل راونڈر ڈان ابو سلیم (Abu Salem)۔ ایک وقت پر ابو سلیم کے ساتھ مونیکا بیدی کی لو اسٹوری ہر طرف سرخیوں میں تھیں۔ ابو سلیم سے پیار کرنے کا مونیکا بیدی کو بہت بڑا خمیازہ بھگتنا پڑا تھا۔ آئیے آج مونیکا بیدی کے یوم پیدائش پر آپ کو بتاتے ہیں ان کی اور ابو سلیم کی لو اسٹوری کے بارے میں (photo credit: instagram/@memonicabedi)

مونیکا بیدی نے خود ہی ابو سلیم کے ساتھ اپنی لو اسٹوری کا انکشاف کیا تھا اور بتایا تھا کہ انہوں نے ابو سلیم کا نام تو سنا تھا، لیکن ان کے بارے میں انہیں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

1998 میں مونیکا بیدی کی پہلی بار ابو سلیم سے بات ہوئی، وہ بھی فون پر۔ مونیکا بیدی ان دنوں دبئی میں تھیں اور انہیں یہاں ایک اسٹیج شو کا آفر ملا تھا۔ ایک اداکارہ ہونے کے ناطے انہیں اسٹیج شو کرنا کافی پسند تھا۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

مونیکا بیدی کی یہاں ابو سلیم سے ملاقات ہوئی، ابو سلیم نے مونیکا بیدی سے پہلی ملاقات میں خود کو ایک تاجر بتایا۔ ابو سلیم کے بات کرنے کا انداز بہت ہی الگ تھا، جس کی وجہ سے مونیکا پہلی ہی ملاقات میں اسے پسند کرنے لگیں۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

اس کے بعد دونوں کے درمیان اکثر بات ہونے لگی۔ ایک انٹرویو کے دوران مونیکا بیدی نے کہا تھا کہ ’میں یہ نہیں کہوں گی کہ مجھے اس سے پیار ہوگیا تھا، لیکن میں اسے پسند ضرور کرنے لگی تھیں’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

مونیکا بیدی آگے کہتی ہیں- ’میں پورے دن بے صبری سے اس کے فون کا انتظار کرنے لگی تھی، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کسی کا اس طرح سے انتظار کروں گی۔ فون پر وہ مجھے بہت سلجھا ہوا اور سنجیدہ انسان لگتا تھا’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

'میں اپنی ساری باتیں ساری پریشانیاں اس سے شیئر کرنے لگی تھی۔ کچھ وقت بعد ہم اتنے قریب آگئے کہ ابو سلیم ہر آدھے گھنٹے میں مجھے فون کرنے لگا۔ میں دو بار دبئی میں اس سے ملی’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

’اس کے بعد میں نے اس سے ممبئی آنے کو کہا تو اس نے بہانہ بنا دیا۔ ایسا ایک دو بار نہیں بلکہ کئی بار ہوا۔ ابو سلیم نے مجھے اپنا نام ارسلان علی بتایا تھا۔ وہ ہمیشہ اسی نام کا استعمال کرتا تھا’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

'جب ہم پرتگال میں گرفتار ہوئے تب بھی اس نے اپنا نام ارسلان علی بتایا تھا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ میں دبئی سے واپس ممبئی جاوں۔ اس نے ایک دن مجھے فون کیا اور کہا کہ میں دبئی آجاوں، کیونکہ اگر میں ممبئی میں رہی تو مشکل میں پھنس سکتی ہوں’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

'جب میں دبئی پہنچی تو اس نے مجھے ممبئی جانے سے روکا اور کہا کہ اگر میں ممبئی گئی تو پولیس مجھ سے ان کے بارے میں پوچھ گچھ کرے گی۔ میں اسے عام انسان سمجھتی تھی۔ میں نے اسے ضرورتمندوں کی مدد کرتے دیکھا تھا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس نے اپنی ماضی میں کیا غلط کیا تھا’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)

'18ستمبر 2002 کو جب ہم پرتگال پہنچے تو ہمیں وہاں گرفتار کرلیا گیا۔ اس کے بعد میرے سامنے ابو سلیم کا سچ سامنے آیا’۔ (photo credit: instagram/@memonicabedi)