جب جذباتی ہوکر عرفان خان نے کہا تھا، دماغ میں آتا ہے کہ چپ ٹانگ لوں اور کہوں، میں کچھ ماہ میں مر جاؤں گا
بالی ووڈ اداکار عرفان خان (Irrfan Khan) کا انتقال بدھ یعنی 29 اپریل کو ہوگیا۔ اداکار عرفان خان کو منگل کو پیٹ میں انفیکشن کے بعد شہر کے اسپتال کی آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کے ترجمان نے منگل کو یہ جانکاری دیتے ہوے بتایا تھا کہ 53 سالہ عرفان خان کو کوکیلا بین دھیروبھائی امبانی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ کئی گھنٹوں تک موت سے لڑنے کے بعد بدھ یعنی29 اپریل کو ان کے مرنے کی خبر آئی۔

بالی ووڈ اداکار عرفان خان (Irrfan Khan) کا انتقال بدھ یعنی 29 اپریل کو ہوگیا۔ اداکار عرفان خان کو منگل کو پیٹ میں انفیکشن کے بعد شہر کے اسپتال کی آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کے ترجمان نے منگل کو یہ جانکاری دیتے ہوے بتایا تھا کہ 53 سالہ عرفان خان کو کوکیلا بین دھیروبھائی امبانی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

کئی گھنٹوں تک موت سے لڑنے کے بعد بدھ یعنی29 اپریل کو بالی ووڈ اداکار عرفان خان کے اس دنیا کو الوداع کہنے کی خبریں سامنیں آئیں۔

یہ خبر سنتے ہی ان کے لاکھوں مداحوں کے دل ٹوٹ گئے۔ پردے پر کردار کو زندگی کی طرح اتار دینے والا یہ فنکار اب ہمارے درمیان نہیں رہا اور یہ جذب کرنا بہت مشکل ہے۔

عرفان پچھلے کچھ عرصے سے کینسر جیسی بیماری سے جوجھ رہے تھے لیکن انہیں وہ بیماری بھی ہرا نہیں پائی۔ لیکن ہفتہ کے روز جب عرفان کی 95 سالہ ماں اس دنیا سے رخصت ہوئیں تو عرفان خان شاید اس صدمے کو جھیل نہیں پائے۔

جب عرفان خان کے کینسر سے مبتلا ہونے کی خبر سامنےآئی تو دنیا بھر میں ان کے مداح کو صدمہ پہنچا۔ ان کے لئے دعائیں کی جانے لگیں۔ ان کی صحت میں بہتری کے لئے لوگ منتیں مانگنے لگے۔ لیکن افسوس آج یہ فنکار اس دنیا کو چھوڑ کر چلاگیا۔

عرفان خان نے نیوز ایجنسی ایسوسیئٹیڈ پریس کو دئے ایک انٹرویو میں انہوں نے دل کھول کر باتیں کی تھیں اور اپنی بیماری کے بعد زندگی میں آئی آنکھیں کھول دینے والی تبدیلیوں کے بارے میں بتایاتھا۔

عرفان خان نے انٹرویو میں بتایا تھا کہ’’ جب شروعات میں اس بیماری کے بارے میں معلوم ہوا تو میں ہل گیا، میں بہت کمزور پڑ گیا تھا۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا لیکن دھیرے دھیرے زندگی کےبارے میں سوچنے کا ایک نیا نظریہ سامنے آیا۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ قدرت پر یقین رکھنا سیکھیں، قدرت سے زیادہ قابل اعتماد اور کچھ نہیں۔

عرفان خان نے بتایا تھا کہ شروعات میں سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہر کوئی یہ سوچ رہا کہ میں ٹھیک ہو پاؤں گا یا نہیں ۔ یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ جو اس بیماری نے مجھے سکھایا ہے کہ وہ میں 30 سال تک میڈیٹیشن کرنے کے بعد بھی نہیں سیکھ سکتا تھا۔

عرفان خان نے جب بتایا تھا کہ ،’’ چار بار کیمیوتھیراپی ہوچکی ہے، دو بار اور کیمو ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر سے کینسر اسکین کیا جائے گا۔ اس کے بعد پتہ چلے گا کہ کیا ہوتا ہے ۔ میرے دماغ میں بار بار آتا ہے کہ میں ایک چپ گردن میں ٹانگ لوں اور کہوں کہ’ مجھے یہ بیماری ہے اور میں ایک یا دو سال میں مرنے والا ہوں۔ یا پھر مجھے لگتا ہے کہ میں یہ بات چیت ہی بند کر دوں اور اس طرح زندگی جیئو جیسے وہ میرے سامنے آتی ہے۔ میں یہ مانتا ہوں کہ میں ایک اندھیری دنیا میں گھوم رہا تھا، میں دیکھ ہی نہیں پاتا کہ زندگی نے مجھے کیا کیا دیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں کچھ اور نہیں کہہ سکتا صرف ایک لفظ کے، شکریہ۔ اب کوئی اور لفظ نہیں ہے، کوئی دعا نہیں ہے‘‘۔

کینسر سے نجات پانے کے بعد 2019 میں واپسی کرتے ہوئے اداکار نے "انگریزی میڈیم" فلم کی شوٹگ کی تھی۔

<br />واضح رہے کہ اداکار عرفان خان کی 95 سالہ ماں سعیدہ بیگم کا تین دن پہلے جے پور میں انتقال ہوگیا تھا۔ اداکار کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی ماں کی آخری رسوم میں شامل نہیں ہو پائے تھے

ہمیں بتادیں کہ عرفان کینسر کے بعد سے اپنے معمول کی جانچ پڑتال کے لئے کوکلیبن اسپتال جاتے ہیں۔ معلومات کے مطابق ، عرفان ابھی اسپتال میں ہیں۔ عرفان خان ہائی گریڈ نیوراینڈوکرائن کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ جون 2017 کے مہینے میں عرفان خان بیچ میں کام چھوڑ کر بیرون ملک اپنا علاج کروا رہے تھے۔ عرفان نے نہ صرف سوشل میڈیا پر اپنی بیماری کی اطلاع دی بلکہ وقتا فوقتا انہوں نے اور ان کے اہل خانہ نے ان کی صحت سے متعلق تازہ ترین معلومات شیئر کیے اور مداحوں اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔