وہ سریلی آواز جسے سن کر سرحد پر کھڑے جوانوں کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے، جس کا گانا سن کر ملک کے سابق وزیر اعظم پنڈت نہرو کی آنکھوں سے آنسو آ گئے تھے۔ ایک ایسی آواز جو اتنی الگ اور میٹھی تھی کہ اس آواز کو پوری دنیا نے نہ صرف انتہائی الگ مانا بلکہ موسیقی کی تاریخ میں قدرت کا دیا ہوا اسے سب سے قیمتی تحفہ مانا۔ جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں بھارت رتن لتا منگیشکر کی، جن کی آج سالگرہ ہے۔
لتا نے اس دور کے تمام بڑے موسیقاروں انل بسواس، سلل چودھری، شنکر جے کشن، ایس ڈی برمن، نوشاد، مدن موہن کے ساتھ کام کیا۔ لتا کو ان کی گیت کے لئے 1969 میں پدم بھوشن، 1999 میں پدم وبھوشن، 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، 1999 میں مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ، 2001 میں بھارت رتن، 3 قومی فلم ایوارڈ، 1993 میں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لتا نے 1948 سے 1989 تک 30 ہزار سے زیادہ گیت گائے ہیں جو ایک ریکارڈ ہیں۔
جہاں ایک طرف لتا نے کیریئر میں اونچی پروازبھری، وہیں نجی زندگی میں انہیں بہت سے مشکلات سے بھی گزرنا پڑا۔ لتا کی سگی بہن آشا بھونسلے سے ان کے تعلقات کو لے کر بھی بالی ووڈ کی گلیاروں میں کئی کہانیاں سامنے آتی رہیں۔ والد کی موت کے بعد لتا کے سر پر گھر کی ذمہ داری آ گئی، لیکن جس گھر کو ہینڈل کرنے لتا جی جان سے لگی تھیں اس گھر میں اس وقت طوفان آ گیا جب ان کی چھوٹی بہن آشا نے اپنے سے دوگنے عمر کے آدمی سے شادی کر لی اور گھر چھوڑ کر چلی گئیں۔
اپنی زندگی سے مایوس آشا نے جب دوبارہ اپنی زندگی کی شروعات کی تب بھی لتا کا کوئی خاص تعاون انہیں نہیں ملا۔ ایک دور تھا جب لتا کا میوزک انڈسٹری میں تہنا راج تھا، کہا جاتا ہے کہ لتا کی وجہ سے آشا کے ہاتھ سے بہت سارے مواقع چھن گئے ہیں، لیکن آشا بھونسلے نے اپنی الگ شناخت بنائی، تاہم سالوں کے بعد دونوں بہنیں ایک ساتھ اسٹیج پر نظر آئی تھیں۔