ہندوستان میں شادیوں کے وقت دلہنیں رخصتی کے وقت روتی ہیں۔ جب وہ گھر سے الگ ہوتی ہے تو وہ رونے لگتی ہیں کیونکہ وہ اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے کے گھر چلی جاتی ہے اور پھر اسے اپنا نیا گھر بنا لیتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انڈیا کی طرح چین میں بھی ایسی ہی روایت ہے لیکن یہ روایت ہندوسان سے بیحد مختلف اور عجیب (Weird marriage ritual) ہے کیونکہ اس میں دلہنوں کو شادی کے وقت رونا پڑتا ہے، اور اگر وہ نہ روئیں تو بعض اوقات انہیں مارا پیٹا جاتا ہے۔
چین میں توجیا قبیلے کے لوگ ہزاروں سالوں سے چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان میں آباد ہیں۔ یہاں ایک عجیب روایت کی پیروی کی گئی ہے جس میں شادی کے موقع پر دلہن کے لیے رونا (Bride cry in wedding in China) ضروری ہے۔ اوڈیٹی سنٹرل ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ روایت 17ویں صدی تک اپنے عروج پر تھی اور 1911 میں چنگ سلطنت تک اس کی پیروی کی گئی۔ حالانکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ رواج ختم ہوتا جا رہا ہے۔
دلہن کا نہ رونا سمجھا جاتا ہے برا
خیال کیا جاتا ہے کہ اگر دلہن روتی نہیں تو گاؤں میں مذاق بن جاتا ہے اور لوگ اسے خاندان کی بری نسل سمجھتے ہیں۔ کئی مواقع پر اگر دلہن کو رونا نہیں آتا تو ماں اپنی بیٹی کو رونے کے لیے مارتی ہے۔ اب ایک طرف جنوبی مغربی صوبے میں صرف دلہن کے رونے کا رواج ہے تو مغربی صوبے میں یہ رواج کچھ مختلف ہے۔ یہاں اسے جو تانگ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے ہال میں بیٹھنا۔
شادی سے ایک ماہ قبل دلہن رات کے وقت ایک بڑے ہال میں جاتی ہے اور تقریباً ایک گھنٹے تک بیٹھ کر روتی ہے۔ 10 دن کے بعد اس کی ماں بھی اس میں شامل ہوجاتی ہے اور 10 دن کے بعد دادی، نانی، بہن، خالہ، پھوپھی اور سب مل کر روتے ہیں۔ رونے کے ساتھ ساتھ ایک خاص گانا چلایا جاتا ہے جس پر سب روتے ہیں اور اسے کرائینگ میرج سونگ کہتے ہیں۔
شادی سے ایک ماہ قبل دلہن رات کے وقت ایک بڑے ہال میں جاتی ہے اور تقریباً ایک گھنٹے تک بیٹھ کر روتی ہے۔ 10 دن کے بعد اس کی ماں بھی اس میں شامل ہوجاتی ہے اور 10 دن کے بعد دادی، نانی، بہن، خالہ، پھوپھی اور سب مل کر روتے ہیں۔ رونے کے ساتھ ساتھ ایک خاص گانا چلایا جاتا ہے جس پر سب روتے ہیں اور اسے کرائینگ میرج سونگ کہتے ہیں۔
دلہنوں کے ساتھ دوسری خواتین کے رونے کی وجہ
اوڈیٹی سنٹرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلے زمانے میں دلہنیں ان کا رشتے طے کرنے والوں کو گالی دے کر روتی تھیں۔ ان سب باتوں کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ پہلے زمانے میں عورتوں کو اپنے شوہر کا انتخاب کرنے کی اجازت نہیں تھی اور نہ ہی وہ شادی کے معاملے میں کچھ بول سکتی تھیں۔ انہیں شادی کرنے کے بعد نہ رونا پڑے اس لئے وہ پہلے ہی رو لیتی تھیں۔ ساتھ میں کنبے کی دوسری خواتین کو روتا دیکھ کر انہیں تسلی دی جاتی تھی کہ دوسری عورتوں کے ساتھ بھی ویسا ہی ہوا ہے۔ اس سے وہ نئی زندگی کی شروعات صاف اور پرسکون من سے کرتے تھے۔