باب ووڈ وارڈ کی کتاب کے مطابق، ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ کیسے انہوں نے خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی شہزادے کو امریکہ کے غم وغصے سے بچایا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے بےرحمانہ قتل کو لے کر سعودی شہزادے محمد بن سلمان پوری دنیا میں گھر گئے تھے اور ایسے مشکل وقت میں ان کی مدد میں نے کی تھی۔
بتا دیں کہ جمال خاشقجی واشنگٹن پوسٹ اخبار میں کالم نگار تھے اور امریکہ میں ہی رہ رہے تھے۔ اکتوبر 2018 میں خاشقجی اپنی منگیتر ہیتس چینگز سے شادی کو لے کر ایک لائسنس کے سلسلے میں ترکی واقع سعودی سفارت خانہ پہنچے تھے۔ لیکن سعودی سفارت خانہ کے اندر ہی ان کا قتل کر دیا گیا۔ خاشقجی کی عمر 59 سال تھی۔
ووڈ وارڈ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے 22 جنوری کو عالمی اقتصادی فورم کی میٹنگ میں شامل ہونے کے بعد انہیں بلایا تھا۔ بات چیت کے دوران ووڈ وارڈ نے ٹرمپ سے خاشقجی قتل کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ نے بات چیت میں کہا ' میں نے اسے بچایا۔ میں کانگریس کو روکنے میں کامیاب رہا اور کانگریس سے اس کا پیچھا چھڑایا'۔
خاشقجی کو سعودی ایجنٹ کی ایک ٹیم نے مارا تھا۔ قتل کے وقت خاشقجی کی منگیتر سفارت خانہ کی عمارت کے پیچھے اس کا انتظار کر رہی تھی۔ سعودی سفارت خانہ کے ایک کارکن نے 3 جولائی کو ترکی کی ایک عدالت کو بتایا کہ خاشقجی کے قتل سے ٹھیک ایک گھنٹہ پہلے اس سے تندور جلانے کے لئے کہا گیا تھا۔ ٹیکنیشین ڈیمر نے بتایا کہ وہاں پانچ سے چھ لوگ تھے۔ انہوں نے مجھ سے تندور جلانے کے لئے کہا۔ وہاں گھبراہٹ کا ماحول تھا۔ سعودی عرب کی عدالت نے پیر کے روز خاشقجی کے قتل کے مجرموں کی موت کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا ہے۔