کتنی خطرناک ہے اسرائیلی ایجنسی موساد، جو دہلی دھماکے کی کرسکتی ہے جانچ
دنیا کی سب سے خونخوار خفیہ ایجنسی موساد (Mossad in Israel) ہے۔ دہلی دھماکے کے مجرمین کا بچنا آسان نہیں ہے۔ موساد کو دنیا کی سب سے تیز طرار اور خونخوار ایجنسی مانا جاتا ہے، جو اپنے مقصد کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔

دہلی میں اسرائیلی سفارت خانہ کے پاس ہوئے دھماکہ کے تار دھیرے دھیرے کھلنے لگے ہیں۔ جائے حادثہ کے پاس سے ایک لفافہ برآمد ہوا ہے، جس میں دھماکے کو ایک ٹریلر بتایا گیا۔ اب ظاہر ہے کہ ایسے حادثات کو اسرائیل ہلکے طور پر نہیں لے سکتا۔ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ جلد ہی دھماکہ کی جانچ کے لئے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ہندوستان آسکتی ہے۔ موساد کو دنیا کی سب سے تیز طرار اور خطرناک خفیہ ایجنسی مانا جاتا ہے۔ علامی تصویر: (pixabay)

اسرائیل کے چاروں طرف سے 13 مسلم ممالک آباد ہیں، حالانکہ فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جانب سے تشدد اور ظلم کئے جانے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد اتنی طاقتور ہے کہ اسے اسرائیل کی کلنگ مشین تک کہا جاتا ہے۔ یہ ایجنسی اپنی تیزی اور خطرناک آپریشن کی وجہ سے دنیا کی سب سے تیز انٹلی جنس بھی کہی جاتی ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر تل ابیب شہر میں ہے۔ علامی تصویر: (pixabay)

موساد ہر طرح سے ہتھیار چلانے میں ٹرینڈ ہوتے ہیں۔ دنیا کے جدید سے لے کر ٹریڈیشنل چیزوں تک کے استعمال سے وہ دشمن کا خاتمہ کردیتے ہیں۔ موساد کے لئے کام کرنے والے ایجنٹ کو پہلے ہی بتا دیا جاتا ہے کہ اگر وہ پکڑے گئے تو اسرائیل انہیں نہ تو پہچانے گا، نہ اپنائے گا، انہیں برستوں سے فیملی سے دور رہنا ہوتا ہے۔ حالانکہ اگر آپریشن میں ایجنٹ مارا جائے تو ملک اسے پورا احترام دیتا ہے۔ علامی تصویر: (pixabay)

کئی آپریشنوں کے لئے موساد کا ذکر ہوتا ہے، لیکن آپریشن اینٹیبے کو خاص طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ سال 1976 میں یوگانڈا کے ہوائی اڈے پر گھس کر موساد نے دہشت گردوں کو مار گرایا تھا۔ علامی تصویر: (pixabay)

صرف ہتھیار ہی نہیں، موساد کے ایجنسٹس کو نفسیاتی جنگ میں بھی مہارت ہے۔ وہاں سائیکلوجیکل وارفیئر کا پورا ایک محکمہ ہے، جو یقینی بناتا ہے کہ دنیا کے کس لیڈر کی کونسی سیکریٹ بات لیک کی جائے، جو ان کے حق میں جائے۔ موساد نے ہی امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن اور مونیکا لیونسکی کی بات کو ریکارڈ کرلیا تھا۔ بعد میں اسی وجہ سے پورے امریکہ میں بدحواسی پھیل گئی تھی۔ علامی تصویر: (pixabay)