عام طور پر حمل کے دوران کام کرنے والی خواتین کو کام کی جگہ پر بھیدبھاو کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے ، لیکن برطانیہ میں ایک خاتون کے باس نے حد ہی کردی ۔ اس کو حمل کے نام پر طعنہ دینا شروع کردیا ، جس کے بعد خاتون عدالت پہنچ گئی اور باس کو اپنے طعنہ کے بدلے اس کو 38 لاکھ روپے کی بھاری بھرکم معاوضہ کی رقم دینی پڑگئی ۔ علامتی تصویر ۔
یہ واقعہ چیشایر کے گیلیٹو کیفے میں پیش آیا ، جہاں اے بی نام کی خاتون کام کرتی تھی ۔ حمل کے چھٹے مہینے میں جب اس کو جھک کر آئس کریم نکالنے اور کارٹن ہٹانے میں پریشانی ہونے لگی تو ورک پلیس پر اس کو مرد ملازمین طعنہ دینے لگے ۔ جب اس نے اس کی شکایت اپنے باس سے کی تو سامنے سے ملنے والے جواب نے خاتون کے صبر کے باندھ کو توڑ دیا ۔ علامتی تصویر ۔
مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق بیکری اینڈ آئس کریم کی دکان پر کام کرنے والی خاتون نے جھک کر کیک اٹھانے سے منع کیا تو سبھی ملازمین نے اپنی بیوی کے حمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو اس حالت کام نہیں کرنے دیتا ۔ ایبی نے اس بات کی شکایت اپنے باس فیصل محمد سے کی تو اس کو حل ملنے کی بجائے سامنے سے طعنہ سننے کو ملا۔ علامتی تصویر ۔
اے بی نے جب اس معاملہ کو عدالت تک پہنچایا تو عدالت نے اس دلیل کو تسلیم کیا کہ اس کی نوکری میں بچے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ تھا ۔ خاتون کو اپنی پرفارمنس کی بنیاد پر چار مہینے میں ہی پرموشن مل گیا تھا ، لیکن حمل کی وجہ سے اس کے ساتھ بھیدبھاو ہونے لگا ۔ اس کی سیلری بھی کم کردی گئی اور ڈیموٹ بھی کردیا گیا ۔ علامتی تصویر ۔