03 دسمبر کی شام جب پاکستان کی فضائیہ کے ہندوستان کی کچھ ہوائی اڈوں پر حملہ کیا تو اس کے فوراً بعد ہندوستان نے جنگ کا اعلان کردیا۔ ہندوستانی فوج نے اس کا جواب دو محاذوں پر حملہ کرکے دیا۔ رات میں ہندوستانی نیوی نے جہاں کراچی کا پاکستان کا نیوی ہیڈکوارٹر برباد کردیا تو ہندوستانی فوج حکمت عملی کے ساتھ بنگلہ دیش کی سرحد میں گھسی۔ تقریباً 15 ہزار کلو میٹر کے دائرے کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس حملے سے مشرقی پاکستان میں موجود دشمن ملک کی فوج حیران رہ گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان لڑائی میں تقریباً 4 ہزار فوجی مارے گئے۔
حالانکہ اس لڑائی کی بیج 9 ماہ پہلے ہی پڑ گئی تھی، جب پاکستان کے تاناشاہ یحییٰ خان نے مشرقی پاکستان کے بنگالیوں پر ظلم کرنا شروع کردیا، جب یہاں کے مقبول لیڈر شیخ مجیب الرحمن نے الیکشن جیتا، تو نہ صرف اس الیکشن کو خارج کردیا گیا بلکہ انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ اس کے بعد جس طرح پاکستانی فو وہاں قتل عام کرنے لگی تھی، اس سے لاکھوں لوگ بھاگ کر ہندوستان میں آنے لگے۔ ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ امریکہ سے اپیل کی کہ حالات بہتر ہوجائے، کیونکہ اس کا اثر ہندوستان پر پڑ رہا ہے۔
اس وقت کے مشرقی پاکستان کے باشندوں کا ماننا ہے کہ اس دوران ظالم فوج نے 30 لاکھ سے بھی زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ جب ہندوستان نے امریکہ اور پاکستان سے مقبول لیڈر مجیب الرحمن کو جیل سے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا تو اسے نظر انداز کردیا گیا، لیکن حالات ایسے تھے کہ ہندوستان کے لئے سارے حالات کو جھیلنا مشکل ہو رہا تھا۔ بڑے پیمانے پر پناہ گزیں کے آنے سے معیشت پر بھی اثر پڑ رہا تھا۔
اس وقت ہندوستان کی لیڈر شپ اندرا گاندھی کی قیادت میں مضبوط تھی، جبکہ پاکستان میں فوجی تانا شاہ یحییٰ خان بہتر فیصلے لینے کا اہل نہیں تھا۔ ہندوستان نے امریکہ سے دو ٹوک کہہ دیا کہ اگر پاکستان نہیں مانتا تو جنگ کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہ جائے گا۔ اس بات کا خطرہ تھا کہ امریکہ اپنا ساتواں بیڑا بحر ہند میں بھیج دے گا، جس سے ہندوستان مشکل میں پڑسکتا ہے، اس سے نمٹنے کے لئے اندرا گاندھی نے سویت یونین سے بات چیت کی۔ سویت یونین ہندوستان کے ساتھ آکر کھڑا ہوگیا۔
پاکستان میں ڈیسیزن ٹیکنگ پاور صرف ہائر لیول پر سینٹرلائز تھی۔ اس وجہ سے کوئی فیصلہ نیچے تک آنے میں وقت لگتا تھا۔ اس وجہ سے پاکستان تیزی سے کوئی اسٹریٹجی (حکمت عملی) نہیں بنا پایا۔ ہندوستان میں چیف آف دی آرمی اسٹاف مانیکشا نے فیصلہ لینے کا پاور دونوں کور کمانڈروں کو دیا تھا۔ ہندوستانی فوج تیزی سے فیصلے لے کرحملے کرسکی۔
پاکستان کو آخر تک ہندوستان کی اسٹریٹجی کا پتہ نہیں چل پایا۔ اس نے سوچا تھا کہ ہندوستان کی فوج مشرقی پاکستان میں ندیوں کو پار کرکے ڈھاکہ تک نہیں پہنچ پائے گی۔ وہ سرحد پر ہی الجھے رہیں گے۔ یہ اس کی بھول ثابت ہوئی۔ ہندوستانی فوج نے پیرا ٹروپرس کی مدد سے ڈھاکہ کو ہی گھیرلیا۔ وہیں بنگلہ دیش کے مجاہدین آزادی کی فوج مکتی واہنی کی مدد سے ہدوستانی فوج، مشرقی پاکستان کے سرحد سے اندر تک گھس گئی۔