سنگین اقتصادی بحران سے جدوجہد کر رہا پاکستان (Pakistan) دیوالیہ ہونے کے کگار پر پہنچ گیا ہے۔ باقی ماندہ پاکستانی معیشت کی کمر کورونا وائرس (Coronavirus) نے توڑ کر رکھ دی ہے۔ کنگالی کی دہلیز پر کھڑے پاکستان نے اپنی معیشت کو چلانے کے لئے پھر سے 1.2 بلین ڈالر (87,56,58,00,000 روپئے) کا نیا قرض لیا ہے۔ قرض کی اس نئی رقم کے ساتھ موجودہ مالی سال کی پہلی 6 ماہ میں پاکستان اب تک 5.7 ارب ڈالر (4,16,01,73,50,000 روپئے) کے نئے قرض لے چکا ہے۔ وہیں وزیر اعظم عمران خان ڈھائی سال حکومت چلانے ے بعد بھی ملک کے خستہ حال معاشی حالت کے لئے گزشتہ حکومتوں کو ذمہ دار بتا رہے ہیں۔ پاکستان میں حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے لئے بھی عمران خان حکومت کو جوڑ توڑ کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا ’معاون’ سعودئ عرط اور دبئی اپنے کئی بلین ڈالر کے قرض کو واپس مانگ رہے ہیں۔ وہیں، پاکستان کا مستقل دوست چین بھی اب پاکستان کو قرض دینے میں تذبذب کی صورتحال سے دو چار ہے۔ تصویر کریڈٹ: نیوز 18
پاکستان کے اقتصادی معاملوں کی وزارت نے بیان جاری کرکے کہا کہ مالی سال 21-2001 کے جولائی - دسمبر کے دوران عمران خان حکومت کو کئی فنڈنگ کے ذرائع سے باہری قرض کے طور پر 5.7 بلین ڈالر کی رقم ملی ہے۔ دسمبر میں پاکستانی حکومت نے بیرون ممالک سے 1.2 بلین ڈالر حاصل کئے، جس میں تجارتی بینکوں سے مہنگے شرح پر لی گئی 434 ملین ڈالر کی رقم بھی شامل ہے۔ عمران خان حکومت کی خراب اقتصادی سدھاروں کے سبب سال 2020 کے آخر تک پاکستان کا کل قرض 11.5 فیصد سالانہ کی شرح بڑھ کر 35.8 ٹریلین روپئے تک پہنچ گیا ہے، جس کے بعد خود کی غلطیوں کو گزشتہ حکومتوں پر ڈالتے ہوئے پاکستانی وزارت خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی غلطیوں کے گزشتہ حکومتوں پر ڈالتے ہوئے پاکستانی وزارت خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں کے سبب ملک کو اعلی شرح تبادلہ اور ضرورت سے زیادہ قرض کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تصویر: نیوز 18 انگلش
جی-20 ممالک سے قرض راحت کے تحت، پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کا فارمیٹ کے مطابق، سابقہ منظوری کے علاوہ، اونچی شرح پر کمرشل قرض نہیں لے سکتا۔ اس وجہ سے چین ہی نہیں، پاکستان کے کئی پسندیدہ ملک بھی سرمایہ کاری کرنے یا قرض دینے سے گھبرا رہے ہیں۔ حالات تو یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ چین بھی قرض کے بدلے اضافی گارنٹی مانگ رہا ہے۔ تصویر کریڈٹ: نیوز 18 انگلش
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بین الاقوامی برادری سے گزارش کی ہے کہ کورونا وائرس وبا کے ختم ہونے تک کم آمدنی والے اور سب سے زیادہ متاثر ممالک کے لئے قرض ادائیگی کو معطل کردیا جائے اور کم ترقی یافتہ ممالک کی دین داری کو منسوخ کردیا جائے، نقدی کے بحران سے جدوجہد کر رہے پاکستان کی اقتصادی پریشانیاں وبا کے سبب مزید بڑھ گئی ہیں اور عمران خان کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت عالمی اداروں کی مالی اعانت کا نظم کر رہی ہے تاکہ بحران سے ابھارا جاسکے۔ تصویر کریڈٹ: نیوز 18 انگلش