ملیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کے متنازعہ ٹویٹ کو ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ مہاتیر نے کہا کہ مسلمانوں کو غصہ ہونے اور فرانس کے لاکھوں لوگوں کو مارنے کا حق ہے۔ فرانس کے ایک چرچ پر حملے کے بعد مہاتیر محمد نے 13 ٹویٹ کئے تھے۔ سابق وزیر اعظم نے لکھا۔ ماضی کے قتل عام کے لئے مسلمانوں کو یہ حق ہے۔ ان کے اس بیان کو ٹوئٹر نے قابل اعتراض بتاتے ہوئے ہٹا دیا ہے۔
مہاتیر نے ' دوسروں کا احترام کریں' سے اپنے ٹویٹ کا آغاز کیا۔ لکھا، ایک 18 سال کے چیچن پناہ گزیں نے کلاس میں پیغمبر کے کارٹون دکھانے پر فرانسیسی استاذ سیموئل پیٹی کا قتل کر دیا۔ استاذ اظہار رائے کی آزادی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ ایک مسلمان کے طور پر میں اس قتل کو درست نہیں مانتا۔ میں اظہار رائے کی آزادی میں یقین رکھتا ہوں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کسی کی بےعزتی کی جانی چاہئے۔
اس حادثہ کے بعد فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے شخص کی آزادی اور مذہب کی آزادی کی بات کہہ کر آزادی رائے کی حمایت کی ہے۔ حالانکہ اس کے بعد سے ان کو مسلم ممالک کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پوری دنیا میں ان کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے اور فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔