فاروق عبداللہ نے لکھا ہے: 'جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کشمیر میں کورونا وائرس کا پہلا مثبت کیس سامنے آیا ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی کو لاک ڈاؤن کیا ہے، طلبا اور تجار کو پہلے ہی سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے بےتحاشا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اب وہ ایک بار پھر مشکلات میں پھنس گئے ہیں، انہیں کہا جارہا ہے گھر میں بیٹھ کر کام اور پڑھائی کریں جو ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات سے ممکن نہیں ہے'۔ (تصویر:فائل فوٹو، نیوز18)۔
عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات و خدشات کے باعث گھروں میں ہی محصور اور قریب آٹھ ماہ سے 4G انٹرنیٹ خدمات سے محروم وادی کے طلبا کو اپنا تعلیمی مستقبل تاریک ہی نہیں بلکہ خطرے میں نظر آرہا ہے۔حال ہی گریجویشن کورس سے فارغ ہوئے طلبا کا کہنا ہے کہ وہ فور جی انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورسز کے لئے ہونے والے انٹرانس امتحانات کی تیاریاں ہی نہیں کر پارہے ہیں۔ (تصویر:فائل فوٹو، نیوز18)۔
طلبا کو اپنے تعلیمی مستقبل میں تاریکی ہی تاریکی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے کے لئے آج بھی ضلع مجسٹریٹ کے دفاتر یا انٹرنیٹ کیفیز کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔محسن علی مومن نامی ایک طالب علم، جس نے حال ہی میں گریجویشن کورس مکمل کیا، نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وہ فور جی موبائل انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورس کے داخلہ کے لئے انٹرانس امتحان کی تیاری کرنے سے قاصر ہے۔ (تصویر:فائل فوٹو، نیوز18)۔
طلبہ کا کہنا ہےکہ خدا خدا کرکے کسی طرح میں قریب ساڑھے چار سال کے بعد گریجویشن کورس سے فارغ ہوا۔ مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے اور دلی کی ایک بڑی یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویشن کرنے کی آرزو ہے۔ اس یونیورسٹی نے داخلوں کے لئے انٹرنس امتحانات کے لئے درخواستیں طلب کی ہیں لیکن میں تیاری کرنے سے محروم ہوں کیونکہ کورونا وائرس کے خطرات کے باعث گھر میں ہی محصور ہوا ہوں اور اس پر طرح یہ کہ 4Gفور جی موبائل انٹرنیٹ سروس بھی مسلسل بند ہے۔ (تصویر:فائل فوٹو، نیوز18)۔