شملہ کی جامع مسجد میں پھنسے ہیں 129 کشمیری مزدور، دھرنے پر بیٹھے سی پی آئی ایم کے ایم ایل اے
وہیں، ایس ڈی ایم (شہری) نیرج چاندلا کا کہنا ہے کہ ان کی مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ حکام راشن لے کر ان کے پاس گئے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چار لوگوں کو ایک ساتھ راشن دیئے جانے کا التزام ہے، لیکن یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہر ایک کو الگ الگ راشن دیا جائے۔

ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ کے مڈل بازار واقع جامع مسجد میں 129 کشمیری مزدور پھنسے ہوئے ہیں۔ مزدوروں کا الزام ہے کہ کرفیو نافذ ہونے کو ایک مہینہ ہونے والا ہے ، لیکن انتظامیہ نے ان کی خیر خیریت نہیں لی۔ روزگار ٹھپ ہے اور روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔

مزدوروں کا الزام ہے کہ انتظامیہ کے افسران اور پولیس کے لوگ مسجد میں ضرور آئے اور سماجی دوری پر عمل کرنے کو کہا گیا۔ لیکن راشن کے لئے نہیں پوچھا گیا۔ وہیں، ان مزدوروں کو راشن نہ دینے پر سی پی آئی ایم کے ایم ایل اے راکیش سنگھا ڈی سی آفس میں دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔

کشمیری مزدور نثار احمد، پرویز احمد اور فیاض احمد نے بتایا کہ وہ لوگ ہوٹلوں میں کھانا کھا رہے ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ یومیہ اجرت مل نہیں رہی ہے، روز ادھار میں کھانا کھا رہے ہیں۔ لیکن اب ہوٹل والے پیسوں کے لئے پریشان کر رہے ہیں۔ مزدوروں کی مانگ ہے کہ انہیں گھر جانے دیا جائے۔ گاڑی کا نظم نہ ہو تو انہیں پیدل ہی کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔

اس بیچ سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی راکیش سنگھا ان مزدوروں کے پاس پہنچے اور حالات کا جائزہ لیا۔ سنگھا نے انتظامیہ پر سنگین سوال کھڑے کئے ہیں۔ سنگھا نے انتباہ دیا کہ اگر پیر کی صبح تک انہیں راشن نہیں دیا گیا تو وہ ڈی سی آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔ اسی ضمن میں وہ پیر کے روز ڈی سی دفتر میں دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔

وہیں، ایس ڈی ایم (شہری) نیرج چاندلا کا کہنا ہے کہ ان کی مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ حکام راشن لے کر ان کے پاس گئے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چار لوگوں کو ایک ساتھ راشن دیئے جانے کا التزام ہے، لیکن یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہر ایک کو الگ الگ راشن دیا جائے۔