اگر ہم چھوٹی کمائی یعنی چھ لاکھ رروپے سالانہ آمدنی والوں کی بات کریں تو پرانے ٹیکس نظام میں اگر آپ کوئی ٹیکس سیونگ سرمایہ کاری نہیں کرتے ہیں تو اتنی کمائی پر 23400 روپے کا انکم ٹیکس دینا ہوگا ، لیکن نئے ٹیکس نظام کو اپناتے ہیں تو آپ کے چھ لاکھ روپے پوری طرح ٹیکس کے دائرے سے باہر رہیں گے ۔ یعنی سیدھے طور پر آپ کو 23400 روپے کی ٹیکس بچت ہوجائے گی۔
اگر آپ سالانہ 50 لاکھ روپے کماتے ہیں تو 30 فیصد کے ہائی بریکیٹ میں پہنچ جائیں گے اور نئے ٹیکس ریجیم کے مطابق اس پر 1232400 روپے ٹیکس دینا ہوگا ۔ پرانے بریکٹ کو اپنانے والوں کے لئے 50 لاکھ کی کمائی پر 12.87 لاکھ روپے کا انکم ٹیکس بنے گا ۔ یعنی اب نئے ٹیکس ریجیم میں پرانے کے مقابلہ 54600 روپے بچ سکیں گے ۔
کسی کی کمائی ایک کروڑ روپے سالانہ ہے تو اس کی آمدنی ہائی ٹیکس بریکیٹ یعنی 30 فیصد کے سلیب میں شامل ہوجائے گی ۔ اس کمائی پر 3071640 روپے ٹیکس بنے گا اگر آپ نئے ٹیکس نظام کو اپناتے ہیں ۔ وہیں پرانے نظام کو اپناتے ہیں تو کل ٹیکس دینداری 3131700 روپے کی آئے گی ۔ یعنی نئے ٹیکس نظام میں اب آپ پرانے کے مقابلہ میں 60600 روپے انکم ٹیکس بچا سکتے ہیں ۔
اگر کوئی شخص دو کروڑ روپے کی کمائی کرتا ہے تو اس پر 30 فیصد کا سب سے زیادہ ٹیکس شرح لاگو ہوگی ۔ اس پر سرچارج بھی لگایا جائے گا ۔ اس طرح کل ٹیکس 6799260 روپے بنے گا اگر آپ نیا ٹیکس نظام منتخب کرتے ہیں ۔ وہیں پرانا ٹیکس نظام اپنانے والوں کو کل 6862050 روپے کا انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔ اس طرح سیدھے 62490 روپے کی بچت آپ کو ہوگی ۔