سکھ مذہب کے مذہبی رہنما گرونانک جی کی جینتی کے موقع پر منعقدہ پرکاش پروو کے موقع پر بھوپال میں یکجہتی کی خاص رنگ دیکھے گئے۔ نوابوں کی نگری بھوپال میں پرکاش پروو کو یکجہتی کے ساتھ جوش و عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ سکھ سماج کے ساتھ مسلم تنظیموں اور مسلم فنکاروں نے بھی گرونانک جی کو اپنی عقیدتوں کا نذانہ پیش کیا۔
اسٹریٹ آرٹسٹ عمران خان کہتےہیں کہ لوہے کہ کیلوں سے مصوری کرنا میرا شوق ہے اور ابتک میں نے بہت سے ممتاز مجاہدین آزادی کی لوہے کی کیلوں سے تصویر بنائی ہے ۔ گرونا نک جی کے پرکاش پروو کے موقعہ پر میں نے روایت سے الگ ہٹ کر اپنی عقیدتوں کا نذرانہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دس ہزار لوہے کی کیلوں سے میں نے گرونانک جی کی تصویر بنائی ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ لوہے کی کیلوں سے بنائی ہوئی میری تصویر کو لوگوں نے پسند کیا ۔یہ میرے لئے گرونانک جی کی خدمت میں سب سے بڑا نذرانہ ہے ۔
وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علما کے سکریٹری محمد کلیم ایڈوکیٹ کہتے ہیں کہ بھارت رشی منیوں اور صوفی سنتوں کا ملک ہے ۔گرونانک جی نے اپنی تعلیم اور بہترین اخلاق سے انسانیت کی خدمت کی جو مثال پیش کی ہے وہ بے مثل ہے اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر نہ صرف تشدد کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے بلکہ دنیا میں امن قائم کیا جا سکتا ہے ۔میں نے پرکاش پروو پر سبھی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
سدبھاؤنا منچ کے سکریٹری حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ بھوپال صدیوں سے یکجہتی کا مرکز رہا ہے اورنوابین بھوپال کے عہد میں قومی یکجہتی کی جو نایاب مثال قائم کی گئی تھی اس کے روشن نقوش آج بھی نمایاں ہیں ۔ہر سال کی طرح امسال بھی ہم لوگوں نے گرودوارہ میں آکر سکھ سماج کے لوگوں کی گلپوشی اور شال پیش کی ہے۔گرونانک جی نے صدیوں پہلے خدمت کا جو درس سکھ سماج کو دیا تھا اس کی معنویت اب پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور یہ ایسا پرکاش ہے جس میں انسانیت کی سربلندی ہے ۔
آج پرکاش پروو کے موقعہ پر جمعیت علما اور سرودھرم سدبھاؤنا منچ جس میں بلا لحاظ قوم وملت سے سبھی قوموں کے لوگ شامل ہیں سبھی نے گرونانک جی کے پرکاش پروو میں شرکت کرکے اپنی عقیدتوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔اور سچ پوچھئے تو انسانیت تب سرخرو ہوتی ہے جب لوگ اپنے اپنے مذہب پر رہتے ہوئے دوسرے کے مذہب اور مذہبی رہنماؤں کا احترام کرتے ہیں ۔ہم سبھی لوگ مل کر ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ارداس کرتےہیں۔