دہلی فسادات کی سازش رچنے کے الزام میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی گرفتاری کے خلاف آج رانچی کے البرٹ ایکا چوک پر احتجاج کیا گیا ۔ کورونا کے پیش نظر سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھتے ہوئے منعقد اس احتجاج میں سی پی ایم ، سی پی آئی ، سی پی آئی ایم ایل اور اے آئی پی ایف سمیت کئی سماجی تنظیموں اور سیول سوسائٹی کے لوگوں اور رانچی کے شاہین باغ میں شامل لوگوں کے علاوہ مختلف مذاہب کے سماجی کارکنان بھی شامل ہوئے ۔
اس موقع پر بائیں بازو کے لیڈروں نے عمر خالد کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ سی پی آئی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری ، سی پی آئی ایم ایل کی کویتا کرشنن ، سواراج ابھیان کے یوگیندر یادو ، سی پی آئی کی اینی راجہ ، جے این یو کی پروفیسر جینتی گھوش ، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند ، فلم پروڈیوسر راجیو رائے سمیت کئی معروف شخصیات کے خلاف مرکزی حکومت کے تحت دہلی پولیس کے ذریعہ جھوٹے مجرمانہ مقدمات میں پھنسائے کا الزام لگاتے ہوئے اس کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ عمر خالد کی گرفتاری یو اے پی اے میں گرفتار جے این یو کی نتاشا ناروال ، دیوانگنا کلیتا ، آئیسا کی کنول جیت کور، کانگریس کی سابق وارڈ کائونسلر عشرت جہاں ، جامعہ کی طالبہ میران حیدر ، آر جے ڈی کے یوتھ لیڈر آصف تنہا ، ایکٹیوسٹ صفورا جرگر ، گلفشاں فاطمہ اور صفر الرحمان کی اگلی کڑی ہے ۔
اس احتجاجی مظاہرہ میں سی پی ایم کے پرکاش وپلو ، سی پی آئی ایم ایل کے جناردن پرساد ، سی پی آئی کے اجئے سنگھ ، ماسس کے سوشانتو ، سمیر داس ، پرپھل لنڈا ، سکھرام لوہرا ، پرکاش ٹوپو ، بھونیشور کیوٹ ، شوبھیندو سین ، اے آئی پی ایف کے ندیم خان ، جینت پانڈے ، وینا لنڈا ، سماجی کارکن محمد اقبال ، محمد ببر ، جمیل اختر، افسر خان ، شمس تبریز ، آصف احمد ، ایپوا کی شانتی سین ، اینی ترکی ، آئیسا کے محمد سہیل ، نورین ، سمیت کئی معزز شہری شامل تھے ۔ ( تصویر اور رپورٹ : نوشاد عالم ) ۔