دہلی اسمبلی الیکشن : گزشتہ سالوں کے مقابلہ شاہین باغ میں امسال کچھ الگ ہی تھا نظارہ ، خواتین نے بتائی یہ وجہ
سی اےاے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے جاری احتجاج کے درمیان شاہین باغ میں پولنگ مراکز پر ووٹ کرنے کیلئے لوگوں کی طویل لمبی قطاریں نظر آئیں ۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے )، قومی آبادی رجسٹر ( این پی آر ) اور قومی شہریت رجسٹر ( این آر سی ) کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے جاری احتجاج کے درمیان شاہین باغ سمیت پورے جامعہ نگر علاقے میں پولنگ مراکز پر ووٹ کرنے کیلئے لوگوں کی طویل لمبی قطاریں نظر آئیں ۔

شاہین باغ میں مظاہرہ کے مقام سے ایک کلو میٹر دور شاہین پبلک اسکول کے پولنگ مراکز پر پولنگ شروع ہونے سے آدھے گھنٹے پہلے ہی طویل قطاریں لگنے شروع ہوگئیں ۔ خواتین بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر ووٹ کرنے پہنچیں ۔

شاہین باغ کے احتجاج ومظاہرہ میں کئی دنوں سے شامل رہنے والی آرٹسٹ حنا احمد نے کہا کہ اس بار ووٹنگ کے لئے لوگوں میں ایک الگ طرح کا جوش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ صبح سے ہی بڑی تعداد میں خواتین ، بزرگ اور نوجوان لائن میں لگ کر ووٹنگ کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آنے والی نسل کے لئے بہترین تعلیم اور محفوظ ماحول کو ذہن میں رکھ ووٹ کیا جاریا ہے۔

شائستہ نامی ایک خاتون نے کہا کہ باہمی ہم آہنگی اور بھائی چارہ بنا رہے، اسی امید کے ساتھ وہ ووٹ ڈالنے آئی ہے، انہوں نے کہا کہ انتخابات آتے جاتے رہیں گے ، لیکن سماج میں باہمی بھائی چارہ برقرار رہے، یہی سب سے اہم ہے۔

قومی شہریت ( ترمیمی ) قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے اپنے جمہوری فرض ( ووٹ ڈالنے ) ادا کرنے کے بعد کہا کہ خاتون مظاہرین نے پوری شدت کے ساتھ ووٹ دیا ہے کیوں کہ یہ لڑائی ووٹنگ کی ہے جسے موجودہ حکومت چھین لینا چاہتی ہے۔

سماجی کارکن اور مظاہرین شامل محترمہ ملکہ نے کہا کہ ہم نے ووٹ ڈال کر اپنا جمہوری فرض ادا کیا ہے ، جسے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے سہارے موجودہ حکومت چھین لینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ساری لڑائی ووٹنگ کا ہے اگرآپ کے پاس ووٹنگ حق نہیں رہے گا تو ملک میں آپ کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ اسی لئے ہم خواتین سڑکوں پر نکلی ہیں اور آج پورے ملک میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے جمہوری حق اور اپنے وجود کی لڑائی ہے ، اگر اس میں کوئی تھوڑی سی بھی تساہلی سے کام لیا ہے تو ہمارے سارے حق چھن جائیں گے۔

میڈیا کے ایک طبقہ سے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ میڈیا والے یہاں ہمیں بدنام کرنے آئے ہیں کہ خواتین نے کس کو ووٹ دیا یا مظاہرہ کی وجہ سے ہم لوگوں نے ووٹنگ کو تو نظر انداز نہیں کردیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں کی خواتین نے پورے جوش و خروش کے ساتھ ووٹنگ میں حصہ لیا ہے کیوں کہ ہم جمہوری فرائض نبھانا اچھی طرح جانتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح شدت کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں اسی شدت کے ساتھ جمہوریت میں ہمارا یقین بھی ہے ۔