دہلی پولیس نے وزارت داخلہ (MHA) کو بتایا ہے کہ جس دن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ احمد آباد پہنچے تھے۔ اسی دن دہلی پولیس کنٹرول روم کو شمالی مشرقی دہلی سے 4 ہزار سے زائد فون کالس موصول ہوئیں۔ یہ فون کالس مقامی لوگوں کی جانب سے کیے گئے تھے۔ جن میں لوگوں نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون،سی اے اے کی مخالف اور سی اے اے کی حمایت کرنے والے گروپوں میں تصادم ہورہاہے۔ فون کالس میں بتایاگیا ہے کہ کئی علاقوں میں پولیس ٹیموں پر پتھراؤ کیاگیا۔ کئی مقامات پر آگ زنی کی گئی ۔ اتناہی نہیں بعض فون کالس میں فائر نگ ہونے کی بھی اطلاع دی گئی ۔(فائل فوٹو:نیوز18ہندی)۔
اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس نےوزارت داخلہ کو بتایا کہ وہ تشدد سے کچھ دن پہلے مغربی اتر پردیش کے دیوبند سے بڑی تعداد میں آئے لوگوں کے متعلق تحقیقات کررہی ہے جو مبینہ طور پر مصطفیٰ آباد اور شمال مشرقی دہلی کے دیگر علاقوں میں قیام پزیر ہیں۔ شمال مشرقی دہلی اضلاع کے تمام تھانوں کے بیرونی افراد اور سرگرم مجرموں کے درمیان رابطے کی تحقیقات کی جارہی ہے تاکہ تشد دسے پہلے رچی گئی سازش کا پردہ فاش کیاجاسکیں۔(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)۔
دہلی پولیس نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی ضلع کے 10 پولیس اسٹیشنوں میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات ہوئے ہیں۔تشدد کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیموں نے پانچ پولیس اسٹیشنوں کھجوری خاص ، کاروال نگر ، سونیا وہار ، ویلکم اور جعفر آباد سے مقدمات کی فائلیں حاصل کرلی ہے۔ ۔(فائل فوٹو:پی ٹی آئی)۔
پولیس نے بتایا کہ تمام مہلوکین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے پروفائل کے ساتھ ساتھ تمام نامعلوم لاشوں کے فنگر پرنٹس اکٹھے کیے گئے ہیں۔پولیس کا کہناہے کہ تمام زخمی افراد کی بھی جانچ پڑتال کی گئی اور ان کے بیانات ریکارڈ کروائےگئے ہیں۔تاکہ مقدمات میں تحقیقات میں کوئی پہلو باقی نہ رہے ۔(فائل فوٹو:نیوز18)۔
دہلی پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وہ تشدد کے معاملات کی جانچ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے مواد کا جائزہ لے رہی ہ۔ اس کے علاوہ واٹس ایپ گروپس کے تفصیلات بھی جمع کی جارہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اب تک کی گئی کارروائی میں فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹوک سے ویڈیو کلپس کو حاصل کیاگیاہے۔اس کے علاوہ پولیس مشتبہ افراد کے فون کالس ریکارڈ کی بھی جانچ کررہی ہے۔ ۔(فائل فوٹو:نیوز18)۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں دہلی تشدد پر ارکان کا جواب دیتے ہوئے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ دہلی تشدد سے پہلے 60 مشتبہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جو 22فروری کو بنائے گئے تھے اور 26 فروری کو بند کردیئے گئے تھے۔ان اکاؤنٹس کے دہلی میں نفرت کو ہوا دینے کا کام گیاگیا ہے ۔ (فائل فوٹو:راجیہ سبھا ٹی وی )۔