مسلمان مکت بھارت سے متعلق سادھوی پراچی کے متنازعہ بیان کی ملک بھر میں مذمت کی جارہی ہے ۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اس بیان کو غیر دستوری اور غیر جمہوری بتارہے ہیں ۔ اس بیان پرسپریم کورٹ کی وکیل اور سماجی کارکن عارفہ خانم نے سادھوی پر کیس درج کرانے کی بات کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کو روکا نہیں گیا تو ان جیسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا ئے گا۔
اس سلسلہ میں مہاراشٹر کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اشوک چوہان نے بھی سادھوی پراچی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس معاملے میں سادھوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔ ناندیڑ میں دعوت افطار کی ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر انہوں نے اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی غیر ملکی دوروں میں ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے گن گان کرر ہے ہیں اوردوسری طرف انہیں کی پارٹی کے لیڈران غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے ۔
ادھر سادھوی پراچی کے بیان پر تمام سیاسی پارٹیوں کا پارا چڑھ گیا ہے۔ بہار کی حکمراں پارٹی کے اقلیتی سیل کے سینیئر لیڈر افضل عباس نے سادھوی کے بہانے مرکز کے سربراہ نریندرمودی اور بی جے پی کے صدرامت شاہ پر سوال کھڑا کیا اور کہا کہ آخر سادھوی کو اتنی ہمت آئی کہاں سے جو وہ اتنے الٹے پلٹے بیان دے رہی ہے۔ آخر اس پر كارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟
جے ڈی یو کے ممبر پارلیمنٹ كوشلیندر کمار نے کہا کہ اتر پردیش کے انتخابات کے مد نظر سادھوی پراچی ایک بار پھر اناپ شناپ بیان دے کر زہر اگل رہی ہے۔ سادھوی پراچی نے اس سے پہلے بھی کی بار ایسے ہی الٹے سیدھے بیان دے کر خود کو بھگوادھاری ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اس بارسادھوی نے کہا ہے کہ جو مسلم لڑکے ہندو لڑکی سے شادی کرتے ہیں تو انہیں عرب ممالک 2 لاکھ سے لے کر 7 لاکھ روپے دیتے ہیں۔ بی جے پی اس طرح بار پھر لو جہاد کا معاملہ گرم کرنا چاہتی ہے ۔