
بنگلورو کی مودی عبدالغفور مسجد کے بعد شہرکی ایک اور مسجد میں ہندو، سکھ اور عیسائی بھائیوں کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ اتحاد کا یہ خوشنما منظر جیسے فرقہ پرست طاقتوں کے منہ پر ایک زبردست تمانچہ تھا۔ جی ہاں بنگلورو کے نیلسندر علاقہ کی مکہ مسجد میں جشن یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مسجد کمیٹی نے منعقد کرنےکا فیصلہ لیا تھا۔ لہٰذا اس پروگرام کیلئے علاقہ کے تمام برادران وطن کو مسجد آنے کی دعوت دی گئی۔

مقامی مسلمانوں اور مسجدکمیٹی کی اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے بڑی تعداد میں ہندو، دلت، سکھ اور عسیائی مذاہب کےلوگ مسجد میں اکھٹا ہوئے۔ مسجد آنے والے ہرشخص کو کھجور پیش کرتے ہوئے ان کے ہاتھوں پرعطرملتے ہوئے استقبال کیاگیا۔ برادران وطن نے مسجد کے اندر انتہائی ادب واحترام کے ساتھ اپنا وقت گذارا۔

اس موقع پر علمائے کرام نے مذہب اسلام کے پیامِ امن، انسانیت اور اتحاد کو پیش کیا۔ ساتھ ہی مسجد میں ہونے والی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا۔ علاقہ کے ہندو، دلت، عسیائی طبقہ کے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ سی اے اے اور این آرسی کے مسئلہ پر بھی گفتگو ہوئی۔

برادران وطن نےکہا کہ حکومت مذہب کی بنیاد پرلوگوں کو تقسیم نہیں کرسکتی۔ ملک میں ہندواور مسلمان، سکھ اور عیسائی صدیوں سے مل جل کر رہتے ہوئے آرہے ہیں۔ سماج میں پھوٹ ڈالنےکی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔

مسجد کے خطیب وامام مولانا ظہیرقاسمی نے کہا کہ موجودہ دور میں چند طاقتیں ہندو اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنےکی کوشش کررہی ہیں اور سماج میں نفرت پھیلارہی ہیں۔ ایسی طاقتوں کی کوششوں،سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے مسجد کمیٹی نے آپس میں اتحاد، اخوت، محبت کو فروغ دینے کا قدم اٹھایا ہے۔

اس تقریب کے ایک منتظم اسداللہ خان نے کہا کہ حال ہی میں بی جے پی کے ایم ایل اے رینوکاچاریہ نے اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ جس میں انہوں نے کہاکہ تھا کہ مسلمان مسجد میں ہتھیاررکھتے ہیں،بم رکھتے ہیں۔ اس اشتعال انگیزی کا جواب دینے کیلئے بھی مسجد کے اندر ہی یہ تقریب منعقد کی گئی تھی۔ دشمنی کیلئے سوچنا ہے غلط۔، دیر تک سوچئے دوستی کیلئے۔ اس تقریب میں برادران وطن کی خواتین بھی موجود تھیں اورتمام کیلئے مقامی مسلمانوں کی جانب سے ظہرانہ کا انتظام کیاگیاتھا۔ <strong>(تمام تصاویر بنگلورو سے رؤف احمد ہلور کی ہیں)</strong><strong>۔</strong>