سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں لگاتار 16 ویں مرتبہ نہیں ہوسکی نماز جمعہ ، ہڑتال 112 ویں دن میں داخل
کرفیو اور بندش کی وجہ سے پائین شہر میں واقع سب سے بڑی مسجد میں مسلسل 16 ویں جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جاسکی ۔

جموں وکشمیر میں علیحدگی پسند قیادت کی تاریخی جامع مسجد سری نگر کا فوجی حصار توڑنے کی کال ناکام بنادی گئی ہے۔ کرفیو اور بندش کی وجہ سے پائین شہر میں واقع سب سے بڑی مسجد میں مسلسل 16 ویں جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جاسکی ۔

کشمیر کے حالات پر گہری نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جب پائین شہر میں واقع اس تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 16 ویں جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

خیال رہے کہ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے تازہ ہفتہ وار احتجاجی کلینڈر میں اعلان کیا تھا کہ تاریخی جامع مسجد کا فوجی حصار توڑنے کے لئے 28 اکتوبر کو وادی بھر سے عوام تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کریں گے ۔

اس اعلان سے قبل میرواعظ عمر فاروق نے 25 اکتوبر کو چشمہ شاہی سب جیل سے رہائی پانے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ جمعہ کو وہ مسلمانان کشمیر کے ساتھ جامع مسجد سری نگر میں جمعہ کی نماز ادا کریں گے اور کرفیو اور بندشوں کی صورت میں اس کی خلاف ورزی کی جائے گی۔

اگرچہ میرواعظ نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ اپنی نگین رہائش گاہ سے تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کیا، لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے میرواعظ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ نگین منتقل کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق میرواعظ جوں ہی اپنی خانہ نظربندی توڑتے ہوئے مارچ کی صورت میں تاریخی جامع مسجد کی طرف بڑھنے لگے تو وہاں پہلے سے تعینات سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے انہیں حراست میں لیکر پولیس تھانہ نگین منتقل کیا۔

تاریخی جامع مسجد کی طرف مارچ کو ناکام بنانے کے لئے پائین شہر میں بیشتر سڑکوں کو جمعرات کے دن ہی خاردار تار سے سیل کردیا گیا تھا۔ تاہم پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں اور سیول لائنز کے بتہ مالو کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کا باضابطہ اعلان جمعہ کی صبح کیا گیا۔

تاریخی جامع مسجد ،جس کے باب الداخلے 9 جولائی سے مقفل رکھے گئے ہیں، میں آج نمازیوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔

تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں کو رنگر اسٹاف، نوہٹہ، راجوری کدل، حول اور ملہ کھاہ کے مقامات پر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔

ان علاقوں کے مکینوں کے مطابق انہیں جمعہ کی علی الصبح سے ہی اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا جارہا تھا۔ نالہ مار روڑ کو سیمنٹ برج قمرواری سے خانیار تک کئی ایک مقامات پر خاردار تار سے بند کردیا گیا تھا۔

ساتھ ہی ساتھ لوگوں نے بتایا کہ چونکہ علاقہ میں جمعہ کو کرفیو کا نفاذ ایک معمول بن چکا ہے، اس لئے ہم جمعہ کے لئے درکار اشیائے ضروریہ خاص طور پر دودھ اور سبزیاں جمعرات کو ہی خریدتے ہیں ۔

عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو تاہم مریضوں اور اسپتال عملہ کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔

سیکورٹی فورسز نے خانیار میں بھی مین روڑ کو بند کردیا تھا اور اس کے ذریعے کسی کو بھی پائین شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ایسی ہی پابندیاں پائین شہر کے دوسرے کرفیو زدہ علاقوں میں بھی نظر آئیں۔

ادھر سول سکریٹریٹ سے چند سو میٹر کی دوری پر واقع بتہ مالو میں بھی کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ علاقہ میں جمعہ کی علی الصبح سے ہی کرفیو کے نفاذ کا علان کیا جارہا تھا۔

سیکورٹی فورسز نے علاقہ میں کسی بھی احتجاجی مارچ یا جلوس کو روکنے کے لئے کئی ایک سڑکوں کو بند کردیا تھا۔