کشمیر میں 118 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج ، علاحدگی پسندوں نے جاری کیا نیا احتجاجی کلینڈر
وادی کشمیر میں ہڑتال کے باعث معمولات زندگی جمعرات کو مسلسل 118 ویں روز بھی مفلوج رہیں ، جہاں علاحدگی پسند قیادت نے اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں ہڑتال میں 10 نومبر تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔

وادی کشمیر میں ہڑتال کے باعث معمولات زندگی جمعرات کو مسلسل 118 ویں روز بھی مفلوج رہیں ، جہاں علاحدگی پسند قیادت نے اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں ہڑتال میں 10 نومبر تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔

وادی بالخصوص دارالحکومت سری نگر میں بدھ کو تازہ جھڑپوں میں قریب 80 افراد بشمول سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکار زخمی ہوگئے ۔ وادی میں پہلی دفعہ ہڑتال کا اثر سری نگر سے زیادہ ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دیکھا جارہا ہے۔

یہاں تک کہ دیہاتوں میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔ وادی کے بیشتر تعلیمی اداروں میں معمول کی تعلیمی سرگرمیاں یکم جولائی سے معطل پڑی ہوئی ہیں۔

تاہم چار ماہ کے طویل عرصے تک تعلیمی ادارے بند رہنے کے باوجود ریاستی حکومت سالانہ امتحانات کے انعقاد پر بضد ہے۔ اگرچہ پولیس نے بتایا کہ وادی کے کسی بھی حصے میں جمعرات کو کرفیو یا پابندیاں نافذ نہیں رہیں۔

تاہم پائین شہر کے کچھ علاقوں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں صبح کے وقت اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

پائین شہر میں کئی ایک سڑکوں کے ایک حصے کو خاردار تار سے بند کردیا گیا تھاجبکہ حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز نے بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی تھیں۔

پولیس نے بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی مختلف علاقوں میں تعیناتی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

وادی کشمیر میں حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے علیحدگی پسند رہنماؤں سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں وادی میں جاری ہڑتال میں 10 نومبر تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے احتجاجی کلینڈر جاری کرنے کا سلسلہ حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی 8 جولائی کو ہلاکت کے بعد شروع ہوئے آزادی حامی احتجاجی مظاہروں کے بعد شروع کیا تھا۔

علیحدگی پسند رہنماؤں نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ علاقوں میں آزادی کنونشنوں کا انعقاد کرنے کے لئے کہا تھا۔ پائین شہر کے مختلف علاقوں میں بدھ کو احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ رات دیر گئے تک جاری رہا۔